حیات طیب رحمہ اللہ تعالی جلد 1 |
یات طیب |
|
عالمگیر دین اسلام کے سوادوسرا نہیں ہوسکتا اسلام عالمگیر دین ہے اور دیگر الہامی مذاہب ایک جزء کی حیثیت رکھتے ہیں ۔ اس حقیقت کو حکیم الاسلامؒ اس طرح بیان کرتے ہیں کہ: ’’ ہاں مگر اسی صورت وحقیقت کی باہمی نسبت اور دنیا میں صرف انہی دوچیزوں کی حکمرانی دیکھتے ہوئے بھی یہ ضرور کہا جاسکتا ہے کہ یہ تصویری ایجادات پہلے ساری دنیا کو صورت پسند بنائیں گی اور پھر یہی صورتیں حقیقت کی طرف جھکا ئیں گی اور ظاہر ہے کہ صورت پسندی کی ذہنیت قومی طور پر مسیحی اقوام کا حصہ ہے، اس لئے بالفاظ ِدیگر پہلے ساری دنیا مسیحی اقوام کے تصویری نظام اور ان کے مادی کیر یکٹر پر آئے گی،نصرانی حسیات کا غلبہ ٔعام ہوگا اور عالم میں محض صورت آرائی اور رسم پر ستی کا مذہب عامۃ ًرائج ہوجائے گا۔ ہاں پھر ان ہی صورت پر ستیوں کے مادی مضار سے تنگ آکر دنیا حقیقت واصلیت کی تلاش میں سرگرداں ہوگی اور ان تصویری تلبیسات سے غیر معمولی نقصانات اٹھاکر آخر کا رانہی صورتوں کے ذریعہ حقیقت آشنا ہوگی اور یہ ثابت ہی ہو چکا ہے کہ حقیقت رسی اور اصلیت دوستی کی ذہنیت قومی طور پر امت ِ مسلمہ کا حصہ ہے، اس لئے یہ کہنا ہر گزغیر طبعی نہیں کہ انجام کار یہ ساری اشتراک یا فتہ قومیں بیک دم اسلامی اقوام میں مدغم ہو جائیں گی اور کلمہ ٔواحدہ ان کی شیرازہ بندی کردے گا۔ فَیَکُوْنَ الدِّیْنُ کُلُّہٗ لِلّٰہِ۔‘‘(۹۸)نماز میں عبادت کے پہلو عبادت اور عبودیت کیا چیز ہے؟ اس کا صحیح اندازہ اس وقت ہوتاہے جب انسان پوری یکسوئی، استحضار اور احسانی کیفیت کے ساتھ نماز میں ہوتا ہے، اس مضمون کو حکیم الاسلامؒ کتنے حکمت ریز و نکتہ انگیز پیرائے میں بیان فرماتے ہیں ، دیکھنے کے قابل ہے: ’’کیونکہ نماز کے اندر دو ہی بنیاد ی چیزیں ہیں ایک اذکار جو زبان سے متعلق ہیں اور ایک ہیئات جو اعضائے بدن اور جوارح سے متعلق ہیں ۔اذکار میں ثنا ء (سبحانک اللّٰہم )سے لے کر فاتحہ وسورۃ تک، پھر تسبیحات سے لے کر التحیات وتشہد تک اپنی عبدیت ،غلامی اور فدویت ،یا اللہ کی عظمت وبرتری اور لامحدود بزرگی کے سواء اور کسی چیز کا بیان ہی نہیں ہوتا اور ہیئات کے لحاظ سے دیکھو تو نیاز مندانہ سامنے ہاتھ باندھ کر کھڑے ہونا، پھر رکوع میں جھکنا اور آخر کار اپنی سب سے زیادہ با عزت چیز ناک اور پیشانی کو اپنے معبود کے سامنے خاک پر ٹیک دینا اور اس کی عزتِ مطلقہ کے سامنے اپنی ذلت ِمطلقہ کا عملاً وہیئۃ ً اعتراف