حیات طیب رحمہ اللہ تعالی جلد 1 |
یات طیب |
|
تلمذ کردہ ہم بر شیخ محمود سند یاب از مصنف بذل مجہود سپش از خلق انور شہ منور ازاں نورے کز و بودہ مطہّر مربی پھر ہوئے صدیقِ مالیر جو ہر صورت سے تھے سبّاق بالخیر ز فیضِ اشرفی ہم مستفید است بطبعِ قاسمی طبعش مطیع است تہید ست ہے مگر نسبت ہے اُن سے خدایا حشر بھی ہو ساتھ اُن کےدارالعلوم کا مسلک جامع سفینے اور یہ سینے مبارک یہ علم و عشق کے چشمے مبارک یہ مسلک معتدل با استقامت ہوا تجھ میں باذن اللہ ودیعت کتاب و شخصیت ہو جبکہ ممزوج تو ہے افراط و تفریط اس میں مفلوج ہے نصب العین تیرا قسط اور عدل جو تجھ پر ہے خدا کا اک بڑا فضل ترا پیغام بھی ہے عدل کی روح کہ جس سے روح و دل ہوتے ہیں مفتوح خلاصہ ہے یہی اسلام و دیں کا تقاضا ہے یہی شرع متیں کا ہے جیسے اعدل الادیان اسلام شریعت بھی ہے اُس کی اعدل وتام شریعت کے ہیں نیچے کچھ مذاہب تفقہ کی ہیں روحیں جن میں غالب مذاہب میں ہے عدل فقہ حنفی ہے جامع اور نقائص اوس سے منفی ہیں اس مذہب کے نیچے کچھ مسالک جو راہ تربیت ہیں بہر سالک ہے جامع تر ولی اللّٰہی مسلک نہیں ذرہ برابر جس میں گنجلک ہے جس میں امتزاج دین و دنیا دیانت اور سیاست کا سراپا پھر اس مسلک کے اندر ہیں مشارب جو فکر و ذوق کے ہیں کچھ مراتب اور اس فکرِ وسط کا خاص مشرب رشیدیؔ قاسمیؔ سے ہے ملقب بزیر سایۂ علم شریعت توسط اعتدال از نور سنت سلف کا پھر تعامل باصد عظمت بہ شخصیات قدسیہ عقیدت تعلّم ہے ز کاغذ بل بہ صحبت ز اہل دل بہ تکثیر معیت