حیات طیب رحمہ اللہ تعالی جلد 1 |
یات طیب |
|
معارف طرفیں رکھے ہے ایک سخن چار چار کیا کیا کہا کریں ہیں زبان و قلم سے ہم علمی دنیا کا ایک ادنیٰ فرد بھی بخوبی واقف ہے کہ ’’خانوادہ قاسمی‘‘ برصغیر میں علوم و معارف اور صالح دینی افکار کا استعارہ اور دین و دانش میں امامت کا درجہ رکھتا ہے۔ حکیم الاسلام حضرت مولانا محمد طیب صاحبؒ اسی خانوادہ کے فرزند جلیل اور حجۃ الاسلام حضرت مولانا محمد قاسم نانوتویؒ کے حفید رشید ہیں ۔ انہوں نے علم و کمال کی پاکیزہ فضا میں آنکھ کھولی، حکیم الامت حضرت تھانوی علیہ الرحمہ سے روحانی تربیت پائی، علامہ سید محمد انور شاہ کشمیریؒ،علامہ شبیر احمد عثمانیؒ جیسے دیدہ ور اساتذہ کے تلمّذِ خاص سے بہرہ ور ہوئے،اپنی خداداد صلاحیتوں کی وجہ سے اپنے عہد کی بلند پایہ علمی و روحانی شخصیات میں بھی قدرو منزلت کی نگاہ سے دیکھے جاتے ہیں ۔نمونہ کے طور پر ذیل میں آپ کے نہایت پرمغز اور معلومات افزا ارشادات نقل کئے جارہے ہیں ۔وقت ایک انتہائی پیچیدہ مگر مبتلابہٖ سوال کہ جن ملکوں میں چھ مہینے کا دن، چھ مہینے کی رات ہوتی ہے وہاں نماز، روزوں کی ادائیگی کا مسئلہ کیسے ہوگا؟ اس سلسلہ میں کیا معیار ہوگا؟ اور کیا پیمانہ؟ ذیل کی تفصیلات حضرت حکیم الاسلامؒ کی زبانی ملاحظہ فرمائیے تو آپ کولگے گا کہ واقعی مشکل مسائل حکیم الاسلامؒ کے ہاتھ میں ایسے ہیں جیسے برتن بنانے والے کی مٹھی میں گیلی مٹی، گویا کہ لوہے کو موم کردینے والا استنباطی ملکہ یا پھر مجتہدانہ عبقریت ۔ سوال : علماء اصول کے نزدیک نماز کے لئے وقت سبب ہے اور روزہ کے لئے ظرف ہے۔ اگر