حیات طیب رحمہ اللہ تعالی جلد 1 |
یات طیب |
|
مولانا مظفر حسین مظاہری، ناظم مدرسہ مظاہر علوم سہا رنپور : جناب مو لانا محمد اسلم صاحب اور جناب محمد اعظم صاحب کی خدمت میں سلام مسنون ۶؍ شوال ۱۴۰۳ھ مطابق ۱۷؍جو لا ئی ۱۹۸۳ء یک شنبہ کو تمام عالم اسلام پرعموماً اور ملت اسلامیہ ہند پر خصوصاً اک ایسا عظیم سانحہ گذر گیا کہ عوام و خواص سب ہی گہرے رنج و غم میں ڈوب گئے وہ حادثہ اسلام کے مفکر عظیم ، ممتاز و نمایاں عالم علوم دینیہ کی بین الاقوامی در سگاہ کے معمار و تزئین کار حکیم الاسلام حضرت مو لا نا محمد طیب صاحبؒکے وصال کا ہے۔ حضرت اقدس رحمۃ اللہ علیہ کے متعلقین و منتسبین کی کیفیات نا قابل بیان ہیں اور مستقبل میں بہت دور تک ایک عمیق اور تاریک خلا مزید گھیرا دے رہا ہے، یقینا اس اندوہناک حادثہ پر ان کا غیر معمولی تاثر ایک فطری امر ہے ، ہم خدام بھی اس روح فرسا سانحہ فاجعہ پر غم و الم کی سخت وشدید مضطربانہ کیفیات محسوس کر تے ہیں اور تعزیت کناں ہیں ،یہ الفاظ ہمارے تاثرات کا شکستہ اظہار ہیں ہم با رگاہ خدا وندی میں بصمیم قلب دعاگو ہیں کہ حق تعالیٰ حضرت ؒ کے در جات بلند فر ما ئیں اور متعلقین و منتسبین کو صبر جمیل کی تو فیق ارزانی فر ما ئیں ، یہ تاثرات صاحبزادہ محترم حضرت مو لا نا محمد سالم صاحب کی خدمت میں اور ان کے حسن توسط سے سب ہی متلقین کی خدمت میں پیش ہیں ۔ ……v……