حیات طیب رحمہ اللہ تعالی جلد 1 |
یات طیب |
|
بدرالدین صاحب، لکچرار عربی جامعہ ملیہ اسلامیہ، جامعہ نگر، نئی دہلی : برادر محترم جناب مولانا محمد اسلم رمزی قاسمی السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ ٗ ۱۷؍جولائی ۸۳؍ء کو عید کے بعد میں مرادآبا د سے دہلی واپس پہنچا تو سہ پہر میں حضرت مہتمم صاحب مرحوم ومغفور کی وفات حسرت آیات کی خبر ملی ،دل میں فوراً یہی خیال آیا،افسوس یہ ایک عالم دین کی یا ایک بزرگ کے وصال کی اطلاع نہیں ہے بلکہ ہندوستان ،ایشیاء اور عالم اسلام کے ایک لاثانی مقر ر کی رحلت کی خبر ہے جس کے بعد اب ایشیاء ایک متبحر عالم ایک بے مثال خطیب اور حکیم الاسلام ؒسے یکسر خالی ہوچکا ہے۔ حقیقت یہ ہے کہ دارالعلوم کو جو شہرت اور عظمت حضرت مہتمم صاحب ؒسے حاصل ہوئی وہ اس سے قبل کبھی بھی نہ تھی ۔آج حضرت مرحوم کی رحلت سے صر ف آپ لوگ ایک مشفق باپ کی سرپرستی سے محروم نہیں ہوئے ہم سب ہی اپنے روحانی مربی سے محروم ہوگئے ہیں ۔مگر یہ د ن تو سب کے لئے ہے اللہ تعالیٰ ہم سب کو صبر جمیل کی توفیق بخشے اور حضرت مرحوم کا نعم البدل عطا فرمائے ۔ برادر بزگوار حضرت مولانا محمد سالم قاسمی صاحب کی خدمت میں بھی عریضہ ارسال کررہاہوں اور حقیقت تو یہ ہے کہ اس جانکا ہ حادثہ سے جو ہم سب کا ناقابل تلافی نقصان ہواہے وہ سب ہی کے لئے ایک دوسرے سے تعزیت کرنے کا متقاضی ہے۔ اللہ تعالی مرحوم ومغفور کو اپنے جوار رحمت میں جگہ عطافرمائے اور پسماندگان کوصبر جمیل کی توفیق عطاکرے۔آمین ……v……