حیات طیب رحمہ اللہ تعالی جلد 1 |
یات طیب |
|
اکمال دین حکیم الاسلامؒ نے فرمایا کہ اکمال دین کا پہلا اثر توحید و رسالت میں ظاہر ہوتا ہے: ’’الیوم اکملت لکم دینکم دین کی بنیادیں دو ہیں ، توحید و رسالت، اس لئے تکمیل کا پہلا اثر اسی دور میں ظاہر ہوسکتا تھا اور وہ یہ کہ توحید تو اتنی کامل ہو کہ شرک کا شائبہ باقی نہ رہے اور رسالت اتنی کامل ہو کہ الحاد و اختراع یعنی بدعت کے لئے کوئی گنجائش باقی نہ رہے ورنہ مطلق توحید اور مطلق رسالت تو ہر دور میں اور ہر امت میں رہی ہے۔‘‘انسان مرکز عالم ہے اس عنوان کے تحت حکیم الاسلامؒ اکثر مقامات پر حکیمانہ اندازہ میں عجیب عجیب نکات بیان فرماتے ہیں : ’’اسلامی کائنات کا مرکز انسان ہے، اس کے ارد گرد سارے جہاں گھوم رہے ہیں اور منافع متعلقہ نمایاں ہورہے ہیں ۔ ان الدنیا خلقت لکم گویا اس سے دنیا وجود پذیر ہوئی ہے، اس لئے حضرت آدمؑ کو ساری کائنات بنانے کے بعد پیدا کیا کہ سامان پہلے مہیا ہوجائیں ۔‘‘زبان و بیان زبان و بیان اظہار مافی الضمیر کا ذریعہ ہے، حکیم الاسلامؒ ذیل میں مافی الضمیر کے اظہار کے مختلف وسائل کا ذکر فرمایا ہے: الرحمٰن علم القرآن خلق الانسان علمہ البیان۔ حق تعالیٰ نے کائنات کو وجود بخشا جو انمول ہے، محض فضل ہے اللّٰہ خالق کل شیٔ پھر ہر ایک کے مناسب اس میں ہدایت پیوست کی جس پر طبعاً وہ گامزن ہے جیسے ہر جانور کا اپنے اپنے مناسب حال گھونسلہ بنانا، غذا چن کر لانا، پال پرورش اور تسبیح الٰہی کرنا ربنا الذی اعطیٰ کل شیٔ خلقہ ثم ھدیٰ۔ پھر ایک کو اظہار ضمائر پر قدرت دی کہ اپنے اپنے مناسب حال مافی الضمیر کا اظہار کرے، اس لئے جیسے ہر ایک کے بہت سے افعال طبعیہ میں ایسے ہی ہر ایک میں اظہار مافی الضمیر بھی طبعی ہے، یہ ضمائر کا اظہار جس سے دوسروں میں اپنے باطنی آثار پہنچائے جائیں وہ مختلف ہیں یعنی اظہار ضمائر دوسروں میں چند انواع ہیں ، جو کتاب وسنت سے محسوس ہوتے ہیں ۔ ۱-القاء : ایک طریقہ اظہار ضمائر کا القاء و الہام سے کائنات کے اندروں میں اثر پہنچاتے ہیں ،