حیات طیب رحمہ اللہ تعالی جلد 1 |
یات طیب |
|
مولانا محمد بر ہان الدین سنبھلی ، استاذ تفسیر و الحدیث دار العلوم ند وۃ العلماء لکھنؤ : ’’ ان ما تحذریت قد وقع ‘‘ مخدوم گرامی جناب مو لا محمد سالم صاحب دام مجد کم السلام علیکم و رحمۃ اللہ و بر کا تہ کل قبیل عصر ایک ندوہ کے طالب علم نے وہ روح فر سا خبر ریڈیو کے حوالہ سے سنائی جو اگر چہ غیرمتوقع تو نہ تھی مگر ابھی کا ن اس کے سننے کے لیے تیار نہ تھے اور دل و زبان برابر دعائیں کر رہے تھے کہ اللہتعالیٰ اس متاع گراں مایہ کو تا دیر امت کی فیض رسانی کے لیے باقی رکھے اور ا س کے در یائے فیض سے مستفیض ہو تے رہنے کا مزید مدت مدید تک مو قع عنایت فر ما تا رہے ، مگر قضا نے ان دعاؤ ں کو با رآور ہونے کا اور قبولیت کا شرف حاصل کر نے کی مہلت نہ دی ، فانا للہ و انا الیہ راجعون ، اب تو اس موقع پر وہی کہنے اور کر نے کی سعادت کی توفیق خداو ند سے مانگنے کی دعا کیجئے جو اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے اس جیسے مواقع کے لے بیان فر ما ئی ہے ، ’’ان القلب یحزن و العین تد مع وما نقول الا ما یر ضیٰ بہ ربنا‘‘ آپ جیسے فاضل کو اس با رے میں کچھ لکھنا گو یا سورج کو چراغ دکھا نے یا لقمان کو حکمت سکھا نے کے مترادف ہے ، بس شدت تاثر سے یہ چند سطریں قلم سے نکل گئیں ، اللہ سے دعا ہے کہ آپ سب کو خاص طور پر اور پو ری امت مسلمہ ،بالخصوص ہند وستا نی مسلمانوں کو صبر جمیل کی دولت ارزاں کرے کہ یہ غم تنہا کسی ایک فرد یا خاندان کا نہیں بلکہ پوری امت مسلمہ کا ہے اور یقیناً ہر ہوشمند سو گوار ہو گا ۔ نیز دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ ان عالی مقام کو اعلیٰ علیین میں جگہ عنایت فر ما ئے ، برادر محترم و رفیق معظم مو لو ی محمد اسلم صاحب و دیگر اخوان ذوی الاحترام اور اعزہ کی خد مت میں بھی سلام تعزیت عرض ہے ۔ ……v……