حیات طیب رحمہ اللہ تعالی جلد 1 |
یات طیب |
|
سپاس نامے ترے تفکر میں قرنِ اوّل کی عظمتوں کا نشاں ملے گا تری خطابت میں عبرتوں کا تصور جاوداں ملے گا کسی بلند پایہ دینی شخصیت کی مجالس اور اس کے علمی و روحانی افاضات سے بہرمند اور مستفیض ہونے پر اس کی شخصیت کے بارے میں علمی شغل اور دینی مزاج رکھنے والے انسان کے تاثرات و جذبات کیا ہوتے ہیں ، یہ اگر بیانِ محاسن اور اظہارِ تشکر کے اسلوب میں الفاظ کی ہیئت اختیار کرلیں تو شاید ’’سپاس نامہ‘‘ کہلائیں بایں ہمہ سپاس نامہ کی تعریف میں اختلاف بھی ہوسکتا ہے مگر تعریفات کے الٹ پھیر کے باوجود منشا ایک ہی رہتا ہے اور وہ ہے اعترافِ عظمت۔ عباراتنا شتی و حسنک واحد کل الی ذالک الجمال یشیر حکیم الاسلامؒ کو علمی دنیانے اتنے ’’سپاس نامے‘‘ پیش کئے کہ اگر ان سب کا احاطہ کیا جائے تو کتابوں کی کتابیں وجود میں آجائیں ، مگر ہم یہاں بطور نمونہ چند ایک سپاس ناموں پر اکتفا کریں گے، آخر میں حکیم الاسلامؒ کے خامہ عنبر شمامہ سے نکلے ہوئے وہ سپاس نامے بھی افادۂ قارئین کے لئے شامل کئے گئے ہیں جو آپ نے اپنے اہتمام کے عہد زریں میں دارالعلوم دیوبند میں آنے والے بعض عمائدین حکومت جیسے مولانا ابوالکلام آزاد، شاہ افغانستان اور ہمایوں کبیر وغیرہ کو از خود پیش فرمائے ہیں ۔ حکیم الاسلامؒ کے تحریر فرمودہ یہ سپاس نامے جہاں آپ کے علم و فضل کے غماز ہیں ، وہیں سیاسی، ملّی اور انتظامی امور میں بصیرت کے بھی شاہد عدل ہیں ۔