حیات طیب رحمہ اللہ تعالی جلد 1 |
یات طیب |
|
صالح، اخلاقِ فاضلہ اور کثرتِ ذکر کی روح بھی طلبہ میں پھونکی اور پیوست کی جاتی ہے، اس ادارہ میں حسن سلوک و احسان کے تحت شخصی تربیت کے علاوہ اصولی اور علمی طور پر بھی فن کے مسائل کو کتاب و سنت سے واشگاف کرکے اس مصنوعی تصوف پر کاری ضرب لگائی ہے جو فی زمانہ بنام تصوف چند بندھی جڑی رسوم و بدعات ومحدثات کا مجموعہ ہو کر رہ گیا ہے، اس لئے یہاں سے پڑھ کر نکلنے والوں میں علم کے ساتھ عزتِ نفس، وقار، استغناء اور خودداری کے ساتھ خاکساری، تواضع، زہد و تقویٰ اور صلاح و رشد کی روشنی بھی راسخ ہوتی ہے، جو اس کے فروعی مدارس میں بھی پھیلی ہوئی ہے۔ دارالعلوم دیوبند برصغیر کے مدارس و جامعات میں ام الجامعات ہے، اس لئے اسے ازہر الہند بھی کہا جاتا ہے، جس کے فیضان سے ہزارہا مدارس و معاہد چل رہے ہیں اور لاکھوں کے قلوب میں ایمانوں کی حفاظت ہورہی ہے اور بے شمار افراد طریقِ سنت پر لگے ہوئے ہیں ۔ اسی طرح اس دور کی عقلیت پسندی اور خوگری محسوسات چوں کہ نقلیات دین کے ماننے میں حارج ہوتی تھی، اس لئے انہی فضلائے دارالعلوم دیوبندنے قاسمی رنگ سے متکلمانہ انداز کی بھی سینکڑوں تصنیفی سطح پر لارکھیں ، جس سے نام نہاد عقلی شکوک و شبہات، تمدنی تاویلات اور معاشی تحریکات کا پردہ یکسر چاک ہوگیا، ان فضلاء گرامی کو اگر چہ دستار و سند تو آج دی جارہی ہے لیکن بہت پہلے سے اپنی خدمات و تعلیمات سے خود سند و مستند ثابت ہوچکے ہیں ۔جامعہ دارالعلوم دیوبند کا تعلیمی امتیاز اس دارالعلوم میں خصوصیت سے تدریس حدیث پر غیرمعمولی توجہ دی جاتی ہے، جو قرآن حکیم کی اوّلین تفسیر اور فقہ اسلامی کا اوّلین سرچشمہ ہے، اس لئے فن حدیث کی تکمیل سے قرآن مبین اور فقہ فی الدین دونوں کے سمجھنے کی صحیح استعداد پیدا ہوجاتی ہے، اس کے نصاب کا اساسی حصہ تفسیر، حدیث، فقہ، اصول فقہ، علم کلام، بلاغت و معانی، ادب عربی اور صرف و نحو ہے، بقیہ فنون بطور مبادی اسباب یا بطور آثار و نتائج پڑھائے جاتے ہیں ۔دارالعلوم کا سلسلۂ سند اس دارالعلوم کا سلسلۂ سند اساتذۂ دارالعلوم سے حضرت الامام شاہ ولی اللہ محدّث دہلویؒ تک اور ان سے سند متصل کے ساتھ نبی کریم B تک پہنچتا ہے، دارالعلوم کی جماعت خالصۃً اہل سنت والجماعت ہے، جس کی بنیاد کتاب و سنت اور فقہ ائمہ پر قائم ہے، اس کا اصلِ اصول توحید اور عظمتِ رسالت ہے جو تمام