حیات طیب رحمہ اللہ تعالی جلد 1 |
یات طیب |
|
معرفت حق اور محبت حق رکھے اور اس معرفت کے راستہ سے پھر دوسروں کی معرفت کرے اور اس محبت کے ذریعہ سے دوسرے کی محبت کرے۔ ’’اقوام کے مزاج کے مطابق ہی احکام اترتے ہیں ، یہود کا مزاج طبعاً تنگ تھا تو احکام بھی تنگ اور ضیق دئیے گئے، بغوی نے لکھا ہے کہ نوف البکائی الحمیدی نے کہا ہے کہ حضرت موسیٰ علیہ السلام نے اپنی قوم میں سے ستر آدمیوں کو ہم سے ملاقات کے لئے منتخب کیا، اللہ تعالیٰ نے موسیٰ سے فرمایا کہ میں تمہارے لئے زمین کو مسجد اور پاکی حاصل کرنے کا ذریعہ بنادوں گا جہاں بھی تم پر نماز کا وقت آئے گا تم نماز پڑھو گے سوائے حمام یا قبر یا پائخانہ کے اور میں تمہارے دلوں میں سکینہ ڈال دوں گا تاکہ تم سکون حاصل کرنے کے لئے دنیا کے زیب و زینت کی طرف متوجہ نہ ہو، میں تم کو ایسا بنا دوں گا کہ تم تورات کو بے دیکھے پڑھو گے، اس کو مرد عورت اور آزاد اور غلام اور چھوٹا اور بڑا پڑھیں گے، تو موسیٰ نے یہ بات اپنی قوم کو سکھائی تو موسیٰ علیہ السلام نے اپنی قوم کو مطلع کیا اور ان سے مشورہ لیا، گویا اللہ تعالیٰ نے موسیٰ علیہ السلام اور ان کی قوم کو یہ احکام قبول کرنے کے لئے اختیار کیا تو قوم نے کہا کہ ہم صرف کنیسہ میں نماز پڑھنا چاہتے ہیں اور ہم تورات بغیر دیکھے پڑھنے کی استطاعت نہیں رکھتے اور ہم اس کو دیکھ کر ہی پڑھنا چاہتے ہیں تو اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ میں تورات ان لوگوں کے لئے لکھوں گا جو پرہیزگاری اختیار کرتے ہیں اور زکوٰۃ دیتے ہیں اور جو ہماری آیتوں پر ایمان رکھتے ہیں (تو اس سے کفار نکل گئے کیوں کہ وہ اللہ تعالیٰ کی کتابوں کو بغیر دیکھے پڑھنے پر قادر نہیں ہیں اور وہ اپنی عبادت گاہوں کے علاوہ جہاں چاہے نماز نہیں پڑھتے ہیں ) وہ لوگ جو ایک رسول نبی امی کی اتباع کرتے ہیں ، اس کو اپنے پاس تورات اور انجیل میں لکھا ہوا پاتے ہیں (تو اس سے یہود و نصاریٰ نکل گئے) وہ رسول ان کو بھلائی کا حکم دیتا ہے اور ان کو منکر سے روکتا ہے۔(۱۰۶)اسلام کے پانچ بنیادی شعبے دین اسلام کے پانچ شعبہ جات کی حکیمانہ تشریح اور بصیرت مندانہ تدابیر کا ذکر اس طرح فرمایا: اعتقادات، عبادات، اخلاقیات، معاملات، سیاسیات۔ اعتقادات کی بنیاد توحید و رسالت پر ہے، اگر ان میں ایک بھی نہ ہو تو عقیدہ نہیں بن سکتا۔ عبادات کی بنیاد اخلاص و اتباع پر ہے۔ اگر ان میں سے ایک بھی نہ ہو تو عبادت نہیں بن سکتی۔ اخلاقیات کی بنیاد مساوات و ایثار پر ہے۔ اگر ان میں سے ایک بھی نہ ہو تو خلق مطلوب نہیں بن سکتا۔ انعام ابتدائی مقام ہے، ایثار درمیان اور احسان انتہائی ہے۔ اول خلق حسن ہے، دوسرا خلق کریم ہے، تیسرا