حیات طیب رحمہ اللہ تعالی جلد 1 |
یات طیب |
|
تعظیم کا غلو اور حقیقت توحید کی تبدیلی سے بنام تعظیم توہین ہے۔ پس تعظیم اس حد تک کہ توحید مجروح نہ ہو اور توحید اس درجہ تک کہ تعظیم اہل دل متاثر نہ ہو۔ یہی وہ نقطۂ اعتدال ہے جو مسلکِ علماء دیوبند ہے۔(۴۱) علماء دیوبند اس عظمت و جلالت کے معیار سے صحابہؓ میں تفریق کے قائل نہیں کہ کسی کو لائقِ محبت سمجھیں اور کسی کو معاذ اللہ لائق عداوت، کسی کی مدح میں رطب اللسان ہو کر اطرّاء مادح پر اتر آئیں اور کسی کی مذمت میں غلو کرکے تبرائی بن جائیں یا تو انہیں سب و شتم کرنے میں بھی کسر نہ چھوڑیں اور یا پھر اُن میں سے بعض کو نبوت سے بھی اونچا مقام دینے پر آجائیں ۔ انہیں معصوم سمجھنے لگیں حتی کہ اُن میں سے بعض میں حلولِ خداوندی ماننے لگیں ۔ صحابہ کرامؓ کے دینی مرتبہ و مقام اور ان کی عظمت کے تئیں علماء دیوبند کا کیا نظریہ ہے، آگے اس کی وضاحت فرماتے ہیں : پس علمائِ دیوبند کے مسلک پر یہ سب حضرات متقدسین تقدس کے انتہائی مقام پر ہیں مگر نبی یا خدا نہیں بلکہ بشریت کی صفات سے متصف، لوازم بشریت اور ضروریاتِ بشری کے پابند ہیں مگر عام بشر کی سطح سے بالا تر کچھ غیرمعمولی امتیازات بھی رکھتے ہیں جو عام بشر تو بجائے خود ہیں ، پوری امت کے اولیاء بھی اُن مقامات تک نہیں پہنچ سکتے۔ یہی وہ نقطۂ اعتدال ہے جو صحابہؓ کے بارے میں علماء دیوبند نے اختیار کیا ہو اہے۔ ان کے نزدیک تمام صحابہؓ شرفِ صحابیت اور صحابیت کی برگزیدگی میں یکساں ہیں ، اس لئے محبت و عظمت میں بھی یکساں ہیں ۔ البتہ ان میں باہم فرق مراتب بھی ہے تو عظمتِ مراتب میں بھی فرق ہے لیکن یہ فرق چوں کہ نفس صحا بیت کا فرق نہیں ، اس لئے اس سے نفس صحابیت کی محبت و عقیدت میں کوئی فرق نہیں پڑ سکتا۔پس اس فرق میں الصحابۃ کلھم عدول (صحابہؓ سب کے سب عادل تھے) کا اصول کار فرما ہے جو اس دائرہ میں علماء دیوبند کے مسلک کا جو حقیقی معنی میں مسلک اہل السنت والجماعت ہے اولین سنگِ بنیاد ہے۔(۴۲)خوش الحانی اور جمال و کمال جنہوں نے حکیم الاسلامؒ کے مخصوص لب ولہجہ میں قرآن کریم کی تلاوت سنی وہ گویا لحن داؤدی اور صوت سرمدی سن چکے سامعہ میں شکروانگبین سے بڑھ کر عسل مصفیٰ کے قطرے ٹپکانا کسے کہتے ہیں ؟ تعریف و تعارف کے لیے حکیم الاسلام ؒ کی خوش الحانی کو بلاتکلف پیش کیاجاسکتاہے۔ مولانا حکیم عبدالرشید محمود آگے لکھتے ہیں کہ :