حیات طیب رحمہ اللہ تعالی جلد 1 |
یات طیب |
|
(۶)ذکر تعوذ و استعاذہ کے بارے میں حکم ربانی ہے قُلْ اَعُوْذُ بِرَبِّ الْفَلَقِ الخ آپ کہئے کہ میں صبح کے مالک کی پناہ لیتا ہوں قُلْ اَعُوْذُ بِرَبِّ النَّاسِ الخ آ پ کہئے کہ میں لوگوں کے مالک کی پناہ لیتا ہوں ۔ (۷) ذکر بَسْمَلَہ کے بارے میں ارشاد باری ہے۔ اِقْرَأْ بِاسْمِ رَبِّکَ الَّذِیْ خَلَقَ اے پیغمبر آپ قرآن اپنے رب کا نام لے کر پڑھا کیجئے جس نے پیداکیا۔ (۸)ذکر حوقلہ کے بارے میں ارشاد فرمایا گیا وَلَوْ لاَ اِذْ دَخَلْتَ جَنَّتَکَ قُلْتَ مَاشَائَ اللّٰہُ لاَ قُوَّۃَ اِلاَّ بِاللّٰہِ۔ حدیث میں اس پر لاَ حَوْلَ کا مزید اضافہ ہے۔ اس لئے مجموعی کلمہ لاَ حَوْلَ وَ لاَ قُوَّۃَ اِلاَّ بِاللّٰہِ۔ ہوجاتا ہے۔ (۹) ذکر حَسْبَنَہ کے بارے میں ارشاد خداوندی ہے فَاِنْ تَوَلَّوْا فَقُلْ حَسْبِیَ اللّٰہُ لاَ اِلٰہَ اِلاَّ ھُوَ تَوَکَّلْتُ وَھُوَ ربُّ الْعَرْشِ الْعَظِیْم پھر اگر وہ روگردانی کریں تو آپ کہہ دیجئے کہ میرے لئے اللہ کافی ہے، اس کے سوا کوئی معبود ہونے کے لائق نہیں ہے، اسی پربھروسہ کرلیا اور وہ بڑے بھاری عرش کامالک ہے اور فرمایا وَ قَالُوْا حَسْبُنَا اللّٰہُ وَ نِعْمَ الْوَکِیْل اور کہا انہوں نے ہم کو حق تعالیٰ کافی ہے اور وہ ہی سب کام سونپ دینے کے لئے اچھا ہے۔ (۱۰) ذکر تصْلِیَہ کے بارے میں ارشاد حق ہے یٰاَیُّھَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا صَلُّوْا عَلَیْہِ وَسَلِّمُوْا تَسْلِیْمًا اے ایمان والو! تم نبی پر صلوٰۃ و سلام بھیجا کرو۔ بہرحال ان دس کلمات طیبات کے لئے قرآن نے مستقل باب قائم کردئیے ہیں اور ان کی نہ صرف ترغیب ہی دی بلکہ حکم اور امر کیا ہے کہ انسان انہیں اپنا ورود و ظیفہ بنائے۔‘‘ذکر اسمائِ حسنیٰ اسمائے حسنیٰ کو مشائخ نے بہت بابرکت اور بافیض بتایا، آخرکیوں نہ ہوں ، اللہ سبحانہٗ و تعالیٰ کے پیارے نام ہیں ۔ حکیم الاسلامؒ اس سلسلہ میں فرماتے ہیں : ’’پھر اس دعاء پکار میں اعلیٰ ترین دعاء و پکار وہ ہے جو اسمائِ حسنیٰ کے ذریعہ سے ہو جس کے بارے میں امر الٰہی ہے وَلِلّٰہِ الْاَسْمَائُ الْحُسْنٰی فَادْعُوْہُ بِھَا (اور اللہ کے نام ہیں ، ان کے ذریعہ اللہ کو پکارو) پس اللہ کو اس کے اسماء حسنیٰ کے ساتھ یاد کرنا اور ان اسماء حسنیٰ کے ساتھ اس سے دعائیں مانگنا بھی مطلوب ہے جس کے لئے عمدہ صورت یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ کے ننانوے نام جو حدیثوں میں آئے ہیں یاد کرلئے جائیں اور