حیات طیب رحمہ اللہ تعالی جلد 1 |
یات طیب |
|
مبلغین کو تبلیغی کام میں بھیجنے کے بجائے ایک جماعت کو روانہ کرنے کی حکمت عملی تیار کی۔ حکیم الاسلامؒ نے اسی حکمت عملی کو قرآن کریم کی مذکورہ آیت سے منصوص فرمایا ہے۔ ’’ہندوستان میں اس وقت دعوت و تبلیغ کے کام کو چند سال قبل حضرت مولانا محمد الیاسؒ نے شروع کیا، اللہ تعالیٰ نے ان کے قلب مبارک پر اس کا القاء کیا،انہوں نے تبلیغ کے لئے جماعتوں کا طریقہ اختیار کیا۔ کیوں کہ دستور ہے کہ جب کچھ لوگ مل کر ایک بات کہتے ہیں یا کوئی کام کرتے ہیں تو اس کا اثر خاص طور پر پڑتا ہے، ایک ہی بات کو جب مختلف وقتوں میں کہتے ہیں تو اس کا اثر کبھی نہ کبھی تو ہوتا ہے۔ حق تعالیٰ نے سورۂ یٰسٓمیں ارشاد فرمایا : اِذْ اَرْسَلْنَا اِلَیْھِمُ اثْنَیْنِ فَکَذَّبُوْھُمَا فَعَزَّزْنَا بِثَالِث فَقَالُوْا اِنَّا اِلَیْکُمْ مُرْسَلُوْنَ۔ جب ہم نے ان کے پاس دو رسول بھیجے تو انہوں نے ان کی تکذیب کی تو ہم نے تیسرا رسول بھیج کر ان کو سرفراز کیا، انہوں نے کہا کہ ہم تمہاری طرف بھیجے گئے ہیں ۔ مولانا محمد یوسف صاحبؒ نے اسی وجہ سے دعوت کے کام میں جماعتی طریقہ اپنایاکیوں کہ انہوں نے محسوس کیا کہ آج کا دور اجتماعی دور ہے۔ کھیل، کود، صنعت و تجارت و زراعت غرض ہر چیز میں اجتماعیت پائی جاتی ہے، ہر مسئلہ میں وفود جاتے ہیں ، میٹنگیں ہوتی ہیں ، ہر جگہ جماعتی رنگ دکھلائی دیتا ہے، اس جماعتی ماحول میں انفرادی بات کا زیادہ اثر نہیں ہوتا، یہی کچھ لوگ کسی آدمی کے پاس جاتے ہیں اور اس حال میں کہ کاندھوں پر بستر لدے ہوئے پیدل چل کر آرہے ہیں ، محنت و مشقت کے آثار چہرے سے ظاہر ہیں ،لامحالہ وہ آدمی سوچتا ہے کہ یہ لوگ میرے پاس کیوں آئے ہیں ؟ انہیں مجھ سے کوئی غرض ومطلب نہیں ، پھرکیاچیز ہے جو انہیں اس تکلیف کو برداشت کرنے پر آمادہ کر رہی ہے، ضرور جو یہ لوگ کہتے ہیں وہ صحیح ہوگا،یہ چیز اسے بہت متاثر کرتی ہے۔تبلیغی جماعت اور انقلاب عظیم تبلیغی جماعت میں نکلنے کے فوائد، مقاصد اور اخلاص کے ساتھ بانی تبلیغ علیہ الرحمہ کی خدمت کو کتنے عمدہ پیرائے میں حکیم الاسلامؒ نے بیان فرمایا کہ’’ تبلیغ کو اللہ تعالیٰ نے مولانا الیاس صاحبؒ کے دل پر القاء کیا، اس جملہ کی بلاغت پر داد دیجئے‘‘۔ میں نے شاید کہیں لکھا ہے کہ تبلیغ کو اللہ تعالیٰ نے مولانا محمد الیاس صاحبؒ کے دل پر بطور فن کے القاء کیا، اس میں تعلیم و تربیت، سیر و سیاحت، روح کی دلچسپی، بدن کی ورزش ہر ایک چیز موجود ہے، آج کے دورمیں یہ