حیات طیب رحمہ اللہ تعالی جلد 1 |
یات طیب |
|
بعلم عقل و نقل استاد ماہر برعبِ علم بر تلمیذ قاہر وقار و تمکنت بر رو نمایاں نشستہ وقتِ تدریس ہم چو شاہاں بدارالعلوم گشتہ شیخ معقول سپش در اشرفیہ شیخ منقولاحفاد شیخ الہندؒ قلم لگتے گئے پھر اس شجر میں چلی نسل اور پھیلی بحرو بر میں کھلے پھر رنگ رنگ کے پھول اس میں مگر رنگِ سلف حاوی تھا سب میں ہر اک کا رنگ و بو اپنا جدا تھا شریعت پر مگر ہر اک فدا تھا ہیں شیخ الہند کے احفاد اتنے کہ اَبنا بھی نہیں گنتی میں اُتنے نہیں ممکن شمار ان کا کہ کئے ہیں ہزاروں میں مثالاً چند یہ ہیںحضرت مولانا محمد یوسف صاحب بنوریؒ ,بانی و شیخ الحدیث مدرسہ نیو ٹائون کراچی یکے یوسف جمال از ارضِ بِنّور کیا جذبِ علم انور شہ بصد غور سفینے بھر دئیے علم نبی سے جو ہیں روشن نکاتِ انوری سے بنا کردہ مدرسہ در کراچی کہ پھیلیں یہ علومِ حق شناسی بنا اس کی ہے مبنی بر دیانت عمل احوط بہ تاحدِّ امانت مقامی اور آفاقی ہیں شعبے کہ جن سے دین ہر پہلو سے پھیلے جزاہُ اللّٰہ عنا احسن الخیر بلا نقصٍ و لا نجس ولا ضیرمولانا مفتی محمد شفیع صاحبؒ، مفتیٔ پاکستان وسابق صدرمفتی دارالعلوم دیوبند شفیعِ نکتہ آور مفتی پاک کہ جن سے بن گئے ناپاک بھی پاک فتاویٰ کی وہ کی خدمت کہ جس سے فضاء پاک میں پاکیزگی ہے مصنف اور موفَّق بہتر تصنیف ہے پُر از تربیت ہر ایک تالیف ہے تصنیفوں کا شہ کار ان کی تفسیر جو قرآنی معارف کی ہے تعبیر مُجازِ اشرفی، مقبولِ انور نگاہِ صغریٰ سے بہرہ آور ہیں آثار اُن کے قائم اور دوامی ز دارالعلم شیرافی کراچی