حیات طیب رحمہ اللہ تعالی جلد 1 |
یات طیب |
|
تھے انور شاہ اک علمی خزانہ جنہیں مانے ہوئے تھا اک زمانہ مثالی حفظ و استحضار ایسا کتب خانہ تھا گویا چلتا پھرتا کمالِ اتباع سنت ایسا عمل سے ان کے کھل جاتا تھا مَسلا* تبحر اور تفقہ طبع ثانی روایت اور درایت نقش مانی کتابوں میں کتابِ دل بھی شامل دماغی عقل اوپر سے مماثل دماغؔ و قلبؔ و روحؔ و طبع سالم سب ہی مل کر تھے علم حق کے خادم نہ تھا اک علم بلکہ علم جامع جو ہر علمی رکاوٹ سے تھا مانع ادب دینی کتب کا بے پنہ تھا کہ چھونا بے وضو ان کا گنہ تھاحضرت مولانا سید حسین احمد مدنیؒ، صدر المدرسین دارالعلوم دیوبند حسین احمد کا دیکھے کوئی دم خم اُڑایا جس نے آزادی کا پرچم جہادِ حریت کا اک کمانڈر نہ دل میں خوف و اندیشہ نہ کچھ ڈر مجاہد شیر دل اعداء پہ بھاری حکومت جس سے تھرّاتی تھی ساری مثالی عزم و ہمت ضبطِ اوقات کہ بے معنی یہاں تھا لفظ مافات ادھر بر وقت ہے درس بخاری ادھر ہے جنگ آزادی بھی جاری اِدھر درس و کتب کا میل بھی ہے دگر سُو ریل بھی اور جیل بھی ہے تواضع عجز و خوئے خاکساری وقار و تمکنت اوپر سے طاری بہم تھے حبِّ فی اللہ بغض للہ عطاء و منع تھے للہ فی اللہ عجب تھی جامع الاضداد سیرت کہ نا ممکن بھی تھا ممکن کی صورت بہم کس نے کئے یوں سند و ساغر اور اُس پر عجب و خود بینی سے باہرحضرت مولانا عبیداللہ سندھی ؒ عبیداللہ سندھی مرد آہن ز اغراض خسیسہ پاک دامن -------------------- * اصل میں ‘‘مسئلہ’’ تھا، وزن شعری کی رعایت میں ‘‘مسلا’’ تحریر کردیا گیاہے۔