حیات طیب رحمہ اللہ تعالی جلد 1 |
یات طیب |
|
پنشن کا اجر اء ۱۳۵۳ھ ماہِ شوال میں حضرت حکیم الاسلامؒ حج بیت اللہ کے لیے تشریف لے گئے۔ مکہ مکرمہ میں حضرت شاہ نیاز احمد صاحب خلیفہ حضرت حاجی امداد اللہ مہاجر مکیؒ نے چھ ہزار روپے دارالعلوم کے لیے عطا فرمائے۔ اس گراں قدر رقم کو دارالعلوم کے لیے ایک صاحب نسبت بزرگ کا متبرک عطیہ ہونے کے علاوہ سرزمین بیت اللہ کی موہبت عظیم سے اگر تعبیر کیا جائے تو نامناسب نہ ہوگا۔ ارضِ بیت اللہ سے کسی بعید ترین ادارے کی امداد کا غالباً یہ پہلا موقع تھا حج سے واپسی پر حضرت مہتمم صاحب نے مدرسین دارالعلوم کے لیے پنشن کا اجرا کیا تھا۔ جس سے ضعیف اور ریٹائرڈ مدرسین کے لیے سہولت پیدا ہوگئی۔ ۱۳۵۴ھ میں حضرت مہتمم صاحبؒ کے زمانۂ سفر حج کی وجہ سے شیخ الاسلام علامہ شبیر احمد عثمانی ؒ کو مجلس شوریٰ نے صدارت اہتمام کیلیے منتخب کیا جو دارالعلوم کے لیے بہت مفید دور رہا۔تین شعبو ں کا قیا م ۱۳۵۵ھ میں دارالعلوم میں تین شعبوں کے قیام کی منظوری دی۔ پہلا شعبہ تنظیم و ترقی، دوسرا شعبہ محافظ خانہ اور تیسرا شعبہ ورزش کا تھا۔ اسی سال علماء مصر کا ایک وفددارالعلوم آیا اوردارالعلوم کی خدمات کو دیکھتے ہوئے جامعہ ازہر اور دارالعلوم کے مابین ارتباط باہمی کے رشتے کو زیادہ سے زیادہ مستحکم بنانے کیلیے خواہش کا پرزور الفاظ میں اظہار فرمایا۔فا رسی خانہ،محا فظ خانہ اور دارالا قامہ کی تعمیر ۱۳۵۶ھ میں چند جدید عمارتیں قائم کی گئیں ۔ پہلی عمارت درجۂ فارسی کی تھی۔ یہ وہ درسگاہ ہے جو اس درجے کی قدیم درسگاہوں کے قریب شیخ سعدی علیہ الرحمۃ کی یادگار کے طور پر ’’یادگارِ سعدی‘‘ کے نام سے موسوم ہوتی۔ دوسری عمارت محافظ خانے کی دو منزلہ عمارت تھی جو دارالاہتمام کی جنوبی سمت میں واقع ہے۔ تیسرا سلسلہ دارالاقامہ کی تعمیرکا تھا جس کے ۵۲؍کمرے تعمیر کرنے تجویز کیے گئے تھے۔ اس کے لیے حضرت مہتمم صاحبؒ نے حیدرآباد دکن کا سفر اختیار فرمایا۔ اس کے بعد مدراس تشریف لے گئے۔ جس کے چندہ کے لیے اہل مدراس نے رمضان المبارک کے ایک ہی عشرہ میں ۴۷؍ ہزار روپے حضرت مہتمم صاحبؒ کی خدمت میں پیش کیے۔ اس طرح حق تعالیٰ نے ان تجویز شدہ کمروں کی تعمیر کا کام پورا فرمایا۔