حیات طیب رحمہ اللہ تعالی جلد 1 |
یات طیب |
|
ادب توقیرِ اسلاف و اکابر دلوں میں جاگزیں ان کے مآثر تورع نور تقویٰ اور بصیرت رسوخ دین اور دینی حمیت عبادت اور عبودیت کی نسبت منور جلوت اور بآخیر خلوت تفقہ فہم اسرار و معانی یمانی حکمت ع ایمان یمانی یہی ہے دیوبندی فکر اور ذوق شریعت کا اُبھرتا جس سے ہے شوق خلاصہ یہ ہے باعنوان ملت شریعت اور طریقت اور حقیقت خلاصہ ہے ترے پیغام کا صاف ہے توحید اتحاد اور ذوق اسلاف ہے مسلک کی یہی وہ جامعیت کہ جس نے تجھ کو بخشی عالمیت ترا پیغام دنیا بھر میں گونجا جو ہے اجلاس صد سالہ کا ثمرہ یہ اجلاس اپنی نوعیت کا تھا واحد ہیں ماضی حال سب ہی اس کے شاہد نہ ماضی میں ہوا ایسا نہ فی الحال ہیں علم حق میں مستقبل کے احوال یہ عالمگیر آفاقی تھا اجلاس کہ لاکھوں نے بجھائی اس سے ہے پیاس ممالک کے عوام اور دولتوں نے حکوماتی وفود اور افسروں نے حجازؔ و یثربؔ و مکہؔ مدینہؔ ہو جدہؔ جو ہے بحر و بر کا زینہ یمنؔ ہو یا عربؔ یا مصرؔ اور شامؔ ہو عماؔن یا عراقؔ اور روسؔ و بگلاؔم ہو افریقہؔ کہ امریکہؔ کہ فیجیؔ کہ ان تک میں تری آواز گونجی ہو بنگالہؔ کہ کیرالہؔ کہ آسامؔ ہو یاغستاں ؔ کہ ترکستانِؔ گلفام بلوچستاں ؔ ہو یا ہو سندھؔ سرنام دکنؔ گجراتؔ یا پنجاب شہ گام ہو پاکستانؔ و ایراں ؔ یا اماراتؔ ہو ہندوستاں ؔ کے اضلاع و ریاساتؔاجلاس کی طرف رجوع عام اور اجتماعِ عظیم جب اُن سب نے تھا تجھ سے فیض پایا ملا تھا سب کو کچھ درجہ بہ درجہ تو ان کا تھا رجوع اک امر فطری کہ پہنچیں تجھ تک باجذب طبعی