حیات طیب رحمہ اللہ تعالی جلد 1 |
یات طیب |
|
چلتا ہے، یہاں برادرانِ وطن کی ایک قدیم تیرتھ گاہ ’’سندری دیوی‘‘ کا مندر بھی ہے جس پر ہر سال چیت کے مہینہ میں ایک شاندار میلہ لگتا ہے، آج اس بستی کی سب سے بڑی خصوصیت جس نے اسے عالمگیر شہرت و عظمت دے رکھی ہے یہ ’’دارالعلوم دیوبند‘‘ ہے جس میں اس وقت آپ جیسی ہندوستان کی ایک عظیم و جلیل ہستی تشریف فرما ہیں ۔دارالعلوم اور جذبۂ آزادی جناب والا! جس ادارہ میں اس وقت جنابِ محترم رونق افروز ہیں اس کا قیام آج سے نوّے برس قبل ۱۸۶۸ء؍۱۲۸۳ھ میں ایک چھوٹی سی درسگاہ کی صورت میں عمل میں آیا۔ ۱۸۵۷ء کی جنگ آزادی میں فرنگی اقتدار کو زیر و زبر کرنے کی خونیں جدوجہد میں بزرگانِ دارالعلوم کی پیش روی آزادیٔ ملت اور استخلاص وطن کی تاریخ کا ایک زریں باب ہے۔ شاملی ضلع مظفرنگر میں انگریزوں کے خلاف باقاعد جنگ اکابر دارالعلوم ہی کے زیر سرکردگی لڑی گئی۔ اگر چہ یہ خواب اس وقت شرمندۂ تعبیر نہ ہوسکا لیکن حریت و استقلال وطن کے اس جذبۂ بے پناہ کو دلوں میں زندہ و تابندہ رکھنے کے لئے حضرت مولانا محمد قاسم نانوتویؒ نے اپنے بزرگوں اور اپنے ساتھیوں کے تعاون سے یہ عظیم مرکز ۱۸۶۶ء میں قائم کیا جس نے اپنی ۹۱ویں سال گرہ کی شاندار علمی و اخلاقی ماضی میں حریت ملّی اور وطن دوستی کے مقدس جذبہ کو تاریخ کے ہر موڑ پر جان کی بازی لگا کر باقی رکھا ہے۔ ۱۸۸۵ء میں جب انڈین نیشنل کانگریس کی بنیاد پڑی تو اس مرکز کے بزرگوں نے اس کی حمایت و تائید میں فتویٰ صادر کیا، پھر ۱۹۱۴ء کی جنگ کے بعد جب آزادی کی مشترک جدوجہد شروع ہوئی تو دارالعلوم کی جماعت بھی اسی اشتراک اور تعاون کے راستہ، آزادی اور استخلاص وطن کی جدوجہد میں مصروف ہوگئی اور دارالعلوم کے سربرآوردہ بزرگ جو اب تک جہاد آزادی کے دوسرے راستوں پر چل کر قید و بند اور جلاوطنی کی مصیبتیں اٹھا رہے تھے بیک طرف انہوں نے علماء ہند کے اشتراک و تعاون سے جمعیۃ علماء ہند کی بنیاد رکھی اور دوسری جانب کانگریس کے قومی پلیٹ فارم پر پہنچ کر جنگ آزادی میں بھرپور حصہ لیا۔ ۱۵؍اگست ۱۹۴۷ء کو ہندوستان کی آزادی وہ تعبیر ہے جس کا خواب بانیانِ دارالعلوم بہت پہلے دیکھ چکے تھے اور جس کے لئے قربانیوں کا سلسلہ اس سے بھی پہلے سے جاری تھا۔ جناب والا!جنگ آزادی کی تاریخ سے واقف کوئی شخص اس حقیقت سے بے خبر نہیں ہے کہ اس طویل اور صبر آزماجدوجہد میں علمائے دارالعلوم کا ایک خاص امتیازی مقام ہے ’’دار ورسن‘‘ پر جاں سپاری، قید و بند کی بے کسی اور جلاوطنی کی المناک صعوبتوں کو محض استخلاص ملک و ملت کے لئے اس جماعت نے لبیک کہا