حیات طیب رحمہ اللہ تعالی جلد 1 |
یات طیب |
|
قدرت کی ہے یہ دین کہ کشمیر باجمال کسب کمال میں بھی سدا سے ہے مالا مال مثل جمال اس کا تمدن بھی تھا جمیل اس کی بقا کا سب سے بڑا تھا یہی کفیل منظر مٹے تو قوم کا مٹنا نہیں ہے یہ مشرب مٹے تو قوم کا بچنا نہیں ہے یہکشمیر کی اصل تاریخ کشمیر کی جب اپنی ہے تاریخ مستقل علمی بھی صنعتی بھی بہر دور مستقل تعلیم مستقل رہ تہذیب مستقل انداز تربیت ہو کہ تادیب مستقل وہ ان خصوصیات سے ہے ملک مستقل اس کے حقوق بھی ہیں بہرحال مستقل اس کی ضرورتوں کے تقاضے بھی مستقل ہے ناگزیر ان کے لئے سعی مستقل ان کا ہے اقتضا کہ طلب بھی ہو مستقل قربانیاں بھی دینی پڑیں خواہ مستقلزعماء کشمیر کا فرض اس کو ہی پھر سے زندہ کریں قوم کے امین جزوی مفاد چھوڑ کے مقصد کے ہوں رہین لے کر اسی کو پھر سے چلیں قوم کے خواص قائم کریں دیانت باطن سے اختصاص عیش فزوں میں لائیں بہرحال اعتدال راہ عمل میں پیش کریں علم کا جمال اصلاح قوم کے لئے سب ہو کے مستعد اک متحد نظام پہ ہوجائیں متحد باہم ہو اختلاف فروعات میں اگر سب متحد اصول کی حد تک رہیں مگر اس میں کبھی بنائے نہ جائیں حکم عوام یہ گھر میں بیٹھ کر ہے فقط رہبروں کا کام تنقید وتبصرہ سے نکھر جائے بات جب اسٹیج پر عوام کے ہو سامنے وہ تب ورنہ یہی ہے پارٹی فیلنگ کی اساس پھر اتحاد قوم رہے گا نہ آس پاس مہتمم دارالعلوم دیوبند ۳۰؍ جون ۱۹۷۳ء ……v……