حیات طیب رحمہ اللہ تعالی جلد 1 |
یات طیب |
|
عمارتوں کو مکمل کیا گیا تو طلباء کے لیے دارالاقامہ کا بڑا حصہ افریقی بلڈنگ کے نام سے تیارہوا جس میں ۱۱؍وسیع کمرے تیارہوئے۔ اسی سال آپ نے یورپ، انگلستان، فرانس اور مغربی جرمنی کا سفر اختیار فرمایا اوران ممالک کے متعدد شہروں میں اسلام کی حقانیت پراثر انگیز تقر یر یں فر ما ئیں ، جن سے وہاں کے باشندے نہا یت متاثر ہوئے اور حلقۂ اسلام میں داخل ہوگئے۔ ان ممالک کے سفر کے بعد آپ مکہ مکرمہ تشریف لے گئے اور عمرہ کے بعد روضۂ اقدس کی زیارت کیلیے مدینہ منورہ حاضر ہوئے اورپھرکویت میں مختصر قیام کے بعد ہندوستان واپس تشریف لائے۔ اس دورے کی روئداد اخبارات میں بھی شائع ہوئی تھی اوردارالعلوم کے رسالہ ماہنامہ ’’دارالعلوم‘‘ میں بھی کئی قسطوں میں تفصیلات شائع ہوتی رہیں ۔حا فظ محمد ابر ا ہیم وزیر مو اصلا ت اتر پر دیش کی آمد ۱۳۵۷ھ دارالعلوم کو ریلو ے اسٹیشن سے لا نے کے لئے عر صے سے ایک مستقل سڑک کی ضرور ت محسوس کی جا رہی تھی ۱۹۳۷ء میں جبکہ ہندوستان کے سا ت صو بو ں میں قو می حکو مت قا ئم ہو گئی تھی یو پی کی صوبا ئی حکو مت کو اس طر ف تو جہ دلا ئی گئی ، اس سلسلے میں وزیر رسل و رسا ئل حا فظ محمد ابر ا ہیم صا حب کو دعوت دی گئی تا کہ وہ بچشم خو د دارالعلوم کی اس اہم ضرورت کا معا ئنہ فر ما لیں ،چنا ں چہ ۳۱؍مئی ۱۹۳۸ء کو مو صو ف دیوبند تشریف لا ئے ، اسٹیشن پر اکا بر دارالعلوم اور طلبا ء کے علا وہ عما ئدین ِ شہر و ضلع سہا رنپور ، حکا م محکمہ نہر اور ممبر ان میو نسپل بو رڈ معزز مہما ن کے استقبا ل کے لئے مو جود تھے، حا فظ صا حب کا شا ندار جلو س اسٹیشن سے روانہ ہو کر شہر کے آراستہ با زار وں سے گزر تا ہو ا ۹؍بجے دارالعلوم میں پہنچا ۔ دارالعلوم کی تا ریخ میں ارکا ن دارالعلوم کے لئے ایسے مسر ت انگیز شان دار استقبا ل کا یہ پہلا مو قع تھا ، یہاں یہ بتلا نا ضروری نہیں کہ یہ جو ش و خروش اور مسرت دارالعلوم کی دیر ینہ حرّیت طلبی کا نتیجہ تھا ، اس کی عمر میں اراکین حکو مت کے قو می ہو نے کا یہ پہلا اتفا ق تھا ، دا رالعلوم نے عرصہ ہو ا جو خواب دیکھا تھا اس کی تعبیر کا سما ں دارالعلوم کی آنکھوں کے سامنے تھا اس لئے جس قدر بھی جو ش و مست کا اظہا ر ہو تا وہ کم تھا ، خیر مقد م کے جلسے میں سپا س نامہ اور جذبا ت تشکر سے لبریز قصا ئد پڑھے گئے ، اکا بر دارالعلوم نے معزز مہما ن کی تشریف آوری کا شکر یہ ادا کیا ، سپا س نا مہ میں دارالعلوم کے نا م سے ایک سڑک تعمیر کئے جا نے پر تو جہ دلائی گئی تھی، جو اسٹیشن دیوبند سے سید ھی دارالعلوم تک پہنچتی ہو ،آخر میں حا فظ صا حب نے جو ابی تقریر فرمائی جس کے ایک ایک لفظ سے والہا نہ خلو ص و عقیدت اور محبت متر شح ہو تی تھی، مو صو ف نے فر ما یا کہ: