حیات طیب رحمہ اللہ تعالی جلد 1 |
یات طیب |
|
جس کا سب خورد و کلاں کر تے تھے دل سے احترام وہ حکیم اسلام کا تھا دلربائے خاص و عام صاحبِ اوصافِ گوناگوں ، زعیم نیک نام پاک طینت، پا ک دامن، پارساؤ ں کا امام عابدو زاہد خطیبِ نکتہ دان و خوش کلام علم و عرفاں کا پلا تا تھا زمانے کو وہ جام پیکرِ صبر و رضا وہ اہل دل کا دلربا حق پہ جو ثابت رہا وہ راہ حق کا پیشوا مو لا نا نسیم احمد صاحب غازیؔ مظاہری ، شیخ الحدیث جامع الہدیٰ مرادآباد(یوپی)تجویز تعزیت مجلس شوریٰ دا ر العلوم دیوبند ۷؍۸؍۹ ؍صفر ۱۴۰۴ھ مطابق ۱۳؍۱۴؍۱۵؍ نومبر ۱۹۸۳ء :دار العلوم دیو بند کی مجلس شوریٰ کا یہ اجلاس دارالعلوم کے سابق مہتمم اور عالم اسلام کے ممتاز و بلند پا یہ عالم حضرت مو لا نا محمد طیب صاحب قاسمی رحمۃ اللہ علیہ کے حادثہ ٔ وفات پر انتہائی رنج و غم اور درد و الم کا اظہار کرتا ہے ، مرحوم و مغفور کو اللہ تعالیٰ نے لا تعداد محاسن و مناقب اور فضائل و مکارم سے نوازا تھا ، علو م ظاہری میں وہ امام العصر علا مہ انور شاہ کشمیریؒ کے بلند پا یہ ما یہ ناز تلمیذ رشید تھے اور علوم باطنی میں ان کو حکیم الامت حضرت مو لا نا اشرف علی تھانوی ؒ جیسے عظیم المرتبت شیخ کی خلافت حاصل تھی، انہوں نے اپنے سرچشمۂ فیض سے در س و تدریس ، مو عظت و دعوت اور رشد و صحبت کے مختلف ذرائع سے اپنی طویل عمر میں نہ صرف ہند وستان بلکہ عالم اسلام کو سیراب کیا ۔ اللہ تعالیٰ نے انہیں حسن تقریر کی بے بہا دولت سے نوازا تھا اپنے جد امجد حضرت نانوتوی ؒ کے علوم حکمیہ پر ان کی گہری نظر تھی ، اسی لیے وہ جب بڑے بڑے اجتماعات میں علم و حکمت کے مو تی بکھیرتے تو ’’کان علیٰ رؤسھم الطیور ‘‘ کا منظر سامنے آجاتا اور سامعین مسحور ہو کر رہ جاتے ۔ علوم ظاہری و با طنی کے علاوہ اللہ تعالیٰ نے ان کو حسن صورت اور حسن سیرت کے محاسن سے بھی نوازا تھا ، محبت و شفقت ، شیریں زبانی ، ہمد ردی ، دل جوئی ، انسانیت و مروت کے جذبات ان کو قدرت نے فراخ دلی سے عطا کیے تھے ، ہر شخص کے کام آنا اور ہر ایک کی ضرورت کو پو را کر نا ان کا مزاج بن گیا تھا ۔ حضرت حکیم الاسلامؒ کا انتقال ملت اسلامیہ کا عموماً ، اس عظیم ادارہ کا خصوصاً ناقابل تلافی نقصان ہے ، اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ ان کو اپنے جوار رحمت میں مقام عالی عطا فر ما ئے ، انبیاء و شہدا و صالحین کے زمرے میں شامل کرے اور ان کے اہل خاندان خصوصاً ان کے تینوں صاحبزادوں مو لا نا محمد سالم ، مولانا محمداسلم اور مو لو ی محمد اعظم قاسمی اور صاحبزادیوں کو صبر جمیل اور اجر جزیل عطا فر ما ئے ۔آمین ’’رحمۃ اللہ تعالیٰ رحمۃٌ واسعۃٌ کاملۃٌ شاملۃٌ ‘‘ ……v……