حیات طیب رحمہ اللہ تعالی جلد 1 |
یات طیب |
|
سپاس نامہ حضرت حکیم الاسلامؒ نے اپنے ۱۹۵۹ء کے سفر افریقہ میں ساڑھے تین ماہ میں ایشیاء و افریقہ کے دس ملکوں کینیا، رے یونین، موریشس، مڈغاسکر، ٹانگانیکا، زنجبار، حبش، اسمارا، مصر اور پاکستان کا دورہ کیا، ان ملکوں میں ہر جگہ خیر مقدمی اور تبلیغی جلسوں میں تحریراً یا استقبالیہ تقریروں کے ذریعہ ممدوح کو سپاس نامے پیش کئے گئے، جو مولانا محمداسلم قاسمی صاحب مدظلہٗ نے قلم بند کیا، یہ ان سپاس ناموں کی تلخیص پیش کی جارہی ہے، ۳۰؍ستمبر۱۹۵۹ء بروز جمعرات حضرت ممدوح کے کینیا کے دارالحکومت نیروبی سے کینیا، ٹانگانیکا اور بخبار تین ملکوں کا ایک ہفتہ تک دورہ فرمایا جس میں کچاڈہ، موشی، اروشا، دارالسلام (دارالحکومت ٹانگانیکا) مومباسہ اور بخبار کا سفر کرکے ۱۲؍ستمبر ۱۹۵۹ء بروز شنبہ واپس نیروبی پہنچے، اس دورے میں جو سپا س نامے پیش کئے گئے ان کا ملخص ذیل کے سپاس ناموں میں پیش ہے۔کچاڈہ (ٹانگانیکا) حضرت والا! اپنی اس سعادت پر بجا طور پر فخر کر سکتے ہیں کہ آں جناب نے کچاڈہ کی بستی کو اپنی گذرگاہ کے طور پر استعمال فرمایا اور ہمیں اس مختصر سے وقت میں خدمت و استفادہ کا موقع عنایت فرمایا۔ آں جناب نے راہ میں یہاں قیام فرما کر جو ذرہ نوازی فرمائی ہے، ہم اس کے لئے آں جناب کو تہِ دل سے شکریہ پیش کرتے ہیں اور یقین کرتے ہیں کہ اس مختصر سے وقفے میں آپ کی ذات سے جو فیض حاصل ہوا ہے وہ ہمارے لئے فلاحِ آخرت کا موجب ثابت ہوگا۔اروشا (ٹانگانیکا) حضرت والا! اس چھوٹی سی بستی میں آں جناب کا ورودِ مسعودہمارے لئے باعث عزت و صد افتخار ہے۔آں جناب کی ذات سے جو فیض جاری ہے ہمیں مسرت ہے کہ ہم نے بھی اس میں حصہ دار ہونے کا شرف حاصل کرلیا، ہماری جانب سے نیاز و عقیدت کے مخلصانہ جذبات قبول فرمائیے۔اللہ تعالیٰ آپ کا یہ سفر راحت و آرام اور کامیابی سے پورا فرمائے۔ آمین