حیات طیب رحمہ اللہ تعالی جلد 1 |
یات طیب |
|
کیا۔ پھر اسی سال حضرت مہتمم صاحبؒ برماؔ کے سفر پر روانہ ہوئے۔ عوام اور حکومت حضرت مہتمم صاحبؒ کی جامع صفات شخصیت سے بہت متاثر ہوئے اور عوام و حکام نے دو لاکھ سے زائد رقم دارالعلوم کے لیے عطیہ دیا۔ اس رقم سے حضرت مہتمم صاحبؒ نے کتب خانہ دارالعلوم کے لیے ایک بڑا ہال تعمیر کرایا۔ جس میں ایک لاکھ سے زائد قدیم اکابرین کی کتب موجود ہیں ۔ یہ مسلمانانِ برما کی ایک عظیم یادگار ہے تفصیلات کے لیے سفرنامہ برما جو کتابی شکل میں شائع ہوچکا ہے ۔ (یہ سفرنامہ خطیب الاسلام حضرت مولانا محمد سالم صاحب قاسمی دامت برکاتہم نے مرتب فرمایا ہے)شا ہ افغا نستان کی دارالعلوم آمد ۱۳۷۷ھ کے اہم وا قعا ت میں شا ہ افغا نستان محمد ظا ہر شا ہ کا دارالعلوم میں ورود مسعود ہے جو دارالعلوم کی تا ریخ میں ہمیشہ یا د گا ر رہے گا ۔یہ دارالعلوم کی تا ریخ کا ایسا باب ہے جو نہ صر ف دارالعلوم کے زرین ماضی پر مہر تصدیق ثبت کر تا ہے ، بلکہ اس کے شا ندار مستقبل کی بھی نشاند ہی کر تا ہے، شا ہ افغا نستان نے ازراہِ علم نو ازی دارالعلوم کی دعوت کو شر ف ِ قبول بخشااور پر و گرام کے مطا بق ۵؍شعبان ۱۳۷۷ھ ۲۵؍فروری ۱۹۵۸ء کو بذریعۂ کا ر تشریف لا ئے، دارالعلوم کی جانب سے شا ہ کا شا ندار استقبال کیا گیا۔ یہا ں یہ بات قا بل ذکر ہے کہ افغا نستان سے ہمیشہ دارالعلوم کے مخلصا نہ تعلقا ت رہے ہیں ، جس میں دونو ں طر ف خیر سگا لی کا جذبہ پایا جا تا ہے،احا طۂ دارالعلوم کا عظیم الشان دروازہ ’’باب الظاہر‘‘ دارالعلوم اور افغا نستان کے گہرے با ہمی ربط و تعلق کی ایک ایسی یا د گا ر ہے کہ ہر وارد و صا در کے ذہن کو بے سا ختہ ، افغا نستان کی ’’دو لت خداداد ‘‘ کی جانب منتقل کر دیتی ہے۔ ہندوستان و افغا نستان کا تعلق جغرافی اور تا ریخی اعتبا ر سے اتنا ہی پر انا ہے ، جتنا دو ہم سا یہ ملکو ں کا قدرتی طو ر پر ہو سکتا ہے ، دونوں ملک نہ صر ف ثقا فتی رشتے میں منسلک ہیں بلکہ زبان کے لحا ظ سے بھی ہندوستان و افغا نستان ایک دوسرے کے بہت قریب ہیں ، افغا نستان کی زبان فا رسی ہندوستان پر چھ سو سال کے قریب حکمر اں رہی ہے اور آج بھی ہندوستان کے بہت سے لو گ اس کو سمجھتے اور پڑ ھتے ہیں ، ہندوستان کی مشکل ہی سے کو ئی زبا ن ایسی ہوگی جس میں تھو ڑے بہت فا رسی کے الفا ظ مو جو د نہ ہو ں ، ۱۲۸۳ھ ؍۱۸۶۶ء میں جب دارالعلوم دیوبند کا قیا م عمل میں آیا تو بیرونی مما لک میں افغا نستان ہی وہ ملک ہے جس نے سب سے پہلے دارالعلوم کا خیر مقدم کیا اور اپنے نو نہا لوں کو دارالعلوم کے آغو ش تعلیم و تربیت کے سپر د کر دیا ، یہ وہ زمانہ تھا جس میں سفر کی مو جو دہ سہو لتیں میسر نہ تھیں ، شما لی ہند کی نا ر تھ ویسٹرن ریلوے جو