حیات طیب رحمہ اللہ تعالی جلد 1 |
یات طیب |
|
کو کسی قسم کی پریشانی ہوئی۔ نماز جمعہ کے بعد پہلے اجلاس کا آغازمصر کے مشہور قاری عبد الباسط عبد الصمدؒ کی تلاوتِ پاک سے ہوا۔ اس کے بعد حضرت حکیم الاسلام مولانا محمد طیب صاحبؒ نے خطبۂ استقبالیہ پیش فرمایا۔ ذیل کا خطبہ اردو کے ساتھ عربی متن بھی پیش کیا جاتا ہے۔ انھوں نے فرمایا کہ:خطبہ کا ترجمہ الحمد للّٰہ و سلام علٰی عبادہ الذین اصطفیٰ و بعد۔ صدر محترم! حضرات گرامی علمائے کرام، مہمانان عظام و معزز حاضرین! ہم اس ایمانی اور تاریخی اجتماع کے موقع پر جو برصغیر کی سب سے قدیم اور سب سے بڑی بین الاقوامی تعلیم گاہ ’’جامعہ اسلامیہ دارالعلوم دیوبند‘‘ میں بین الاقوامی انداز میں منعقد ہورہا ہے جس میں تقریباً تمام اسلامی ملکوں کے فضلاء اور اربابِ دانش جمع ہیں سب سے پہلے حق جل مجدہٗ کا شکر ادا کرتے ہیں کہ ا سنے اس چھوٹی سی بستی میں ایسی بڑی بڑی ہستیوں کو یکجا کرکے ایک دوسرے کی زیارت و ملاقات، ربطِ باہمی اور اسلامی اخوت و مودت کو تازہ بتازہ کرنے کا موقع عطا فرمایا۔ ہم اس موقع پر غیرمعمولی مسرت کا اظہار کئے بغیر نہیں رہ سکتے کہ آئے ہوئے یہ کبرائے ملت ہم غربائے امت کے کندھوں سے کندھا ملائے بیٹھے ہوئے نہ صرف جسمانی طور پر بلکہ دلوں سے دل ملا کر اسلامی اخوت مساوات اور مودتِ باہمی کا عملی ثبوت پیش کر رہے ہیں جو محض فضل خداوندی اور انعام ربانی ہے۔ لَوْ اَنْفَقْتَ مَا فِی الْاَرْضِ جَمِیْعًا مَّا اَلَّفْتَ بَیْنَ قُلُوْبِھِمْ وَلٰکِنَّ اللّٰہَ اَلَّفَ بَیْنَھُمْ اِنَّہٗ عَزِیْزٌ حَکِیْمٌ۔ اس پر جتنا بھی شکر ادا کیا جائے کم ہے۔ فللّٰہ الحمد۔ ہم بصمیم قلب دعا گو ہیں کہ اہل علم کی ہمت افزائی اور ملّت اسلامیہ کی عزت افزائی کے لئے آپ حضرات اس سرزمین علم پر بار بار قدم رنجہ فرمائیں ۔ آمینشکر و سپاس اس کے بعد میرا سب سے زیادہ ضروری اور سب سے زیادہ خوشگوار فریضہ یہ ہے کہ میں بحیثیت خادم جامعہ اپنی مجلس شوریٰ، اپنے ادارہ کے اساتذہ، شیوخ، طلبۂ عزیز، فضلاء گرامی، مسلمانانِ ہند، جمیع کارکنان ادارہ اور بالخصوص اجلاس صدسالہ کے مخلص کارکنوں کی طرف سے آنے والے مہمانانِ کرام کا شکریہ ادا