حیات طیب رحمہ اللہ تعالی جلد 1 |
یات طیب |
|
مولانا محمد طیب ریکٹر دارالعلوم دیوبند یہ خیرمقدمی نوٹ جنوبی افریقہ کے مشہور اخبار ’’پریٹور یا نیوز‘‘ نے اپنی ۲؍جولائی ۱۹۶۳ء کی اشاعت میں حضرت حکیم الاسلامؒکے شہر پریٹوریا کے ایک روزہ دورہ کے وقت شائع کیا اور حضرتؒ کو حکمراں ڈچ قوم کی طرف سے خراجِ عقیدت پیش کیا گیا۔ ہندوستان سے تشریف لانے والے تیرسٹھ سالہ مہمان جن کا مرتبہ دنیائے اسلام میں پوپ کے برابر سمجھا جاتا ہے شہر پریٹوریا میں گزشتہ کل ایک دن کا دورہ فرمایا۔ آج تک جنوبی افریقہ میں جتنے علماء اسلام آچکے ہیں ان میں حضرت حکیم الاسلامؒ سب سے زیادہ شہرت یافتہ عالم ہیں ۔ آپ نے مشرقِ وسطیٰ اور مشرقِ بعید کا سفر کیا ہے اور اکثر ملکوں میں تقریریں فرمائی ہیں ،آپ کے قلم سے اب تک سو سے زائد تصانیف ظہور پذیر ہوچکی ہیں ، جن کا انگریزی میں ترجمہ بھی ہورہا ہے۔ مولانا طیبؒ کمیونزم کے شدید مخالف ہیں اور دنیائے اسلام کی سب سے بڑی درسگاہ دارالعلوم دیوبند کے مہتمم ہیں ۔ جب آپ سے پوچھا گیا کہ بغیرجنگ و جدل کے مغرب کس طرح کمیونزم کو شکست دے سکتا ہے؟ تو آپؒ نے فرمایا: ’’کمیونزم جہل، بھوک اور ظلم کی گود میں جنم لیتی ہے، ان تمام کمزوریوں کو دور کرنے کے لئے اللہ پر ایمان کی ضرورت ہے۔ ان ہی کمزوریوں کی وجہ سے ہندوستان میں کمیونزم آہستہ آہستہ سرایت کر رہا ہے اور افلاس اور جہالت سے فائدہ اٹھا رہا ہے۔‘‘ آپ سمجھتے ہیں کہ بیرونی ملکوں کی امداد سے ہندوستان کو فائدہ پہنچ سکتا ہے لیکن جو امداد مل رہی ہے وہ ناکافی ہے۔ پریٹوریا میں آپ کو دعوت دینے والی انجمن ’’یونیورسل ٹروتھ موومنٹ‘‘ جس کے ایک رکن جناب یوسف ایچ،ایس ابراہیم ہیں اور جو ہندوستان میں ایک بااثر آدمی سمجھے جاتے ہیں ۔ ……v……