حیات طیب رحمہ اللہ تعالی جلد 1 |
یات طیب |
|
نـکاح ۱۳۳۴ھ میں جب حکیم الاسلام مولانا محمد طیب صاحب ؒکی عمربیس سال ہوچکی تھی نکاح کی تاریخ طے پائی اور متعینہ تاریخ میں سو،سواسو، علماء کرام اور صلحاء عظام بصورت بارات آپ کو لے کر رام پور پہنچے۔ حضرت حکیم الامت مولانااشرف علی تھانوی قدس سرہٗ نے آپ کا نکاح پڑھا اورسبھی نے دعائیں کیں ۔ بارات کے سلسلہ میں خود حکیم الاسلام ؒلکھتے ہیں : ’’بارات کی واپسی ایک شب قیام بعد اگلے دن عصر کے بعد ہوئی اور رات کو تقریباً گیارہ بجے دیوبند پہنچنا ہوا، سردی کا زمانہ تھا، عشاء کے بعد دیوبند میں اس غیر معمولی تاخیر سے تشویش محسوس کی گئی بالخصوص اس وجہ سے بھی کہ مولانا محمود صاحبؒ نے کافی اور بہت قیمتی جہیز دیا تھا۔ جس کی شہرت تھی، حتیٰ کہ علاوہ ہمہ قسم سامانوں کے دلہن کے لیے نفیس پالکی اور دولہا کے لیے گھوڑا بھی جہیز میں دیا۔ جو سر سے پیر تک چاندی سے آراستہ تھا اور ذین مخملی تھا۔ جس پر زری کا کار چوب کا کام تھا۔ یہی نوعیت دوسرے قیمتی سامانوں کی بھی تھی۔ رات کا وقت کچی پکی سڑک اور درمیان میں دیہات کا سلسلہ اس لیے دیوبند میں تاخیر سے تشویش محسوس کی گئی، حضرت مولانا شبیر احمد صاحب عثمانی ؒشادی کے سلسلہ میں مقامی نظم کے ذمہ دارتھے۔ انھوں نے اس تشویش کا طلبہ سے اظہار کیا، جس پر ڈھائی تین سو طلبہ دیوبند سے رامپور کی سڑک پر روانہ ہوگئے۔ دیوبند سے چھ میل آگے پہنچ کر طلبہ کا مجمع بارات سے جا ملا اور بارات کے ساتھ لوٹا۔ طلبہ نے اپنی محبت و تعلق سے پالکی والے کہاروں کو ہٹا کر خود پالکی اپنے کندھوں پر اٹھائی اور نوبت بنوبت پالکی لے کر چلے، وہ سماں عجیب تھا کہ مختلف وطنوں کے طلبہ بنگالی، پنجابی، آسامی، سرحدی اور گجراتی وغیرہ اپنی اپنی زبانوں میں گیت گاتے جاتے تھے اور پالکی اٹھائے جارہے تھے۔ یہ مرحومہ کی خوش قسمتی تھی کہ رشتہ سرتاج علماء شیخ الہندؒ لے کر گئے، نکاح سرخیل علماء حضرت تھانویؒ نے پڑھایا۔ بارات میں وقت کے تمام علماء صلحاء اور اکابر وقت شریک ہوئے اور پالکی اٹھانے والے طلبہ علم دین تھے جو اپنے سروں پر مرحومہ کو لائے اور آخر جنازہ بھی جب اٹھا تو وہ بھی انہی طلبہ اور علماء کے کندھوں پر اٹھا‘‘۔ (۲۶)اہلیہ کے اوصاف اس وقت یہ شادی بڑے اہتمام سے ہوئی اور ان علماء ربانیین کی دعائوں کا نتیجہ یہ ہوا کہ اس جوڑے کو بڑی عزت اور عظمت عطاء ہوئی اور خواص و عوام میں قبول عام حاصل ہوا، حضرت حکیم الاسلامؒ کی خدمت جلیلہ