حیات طیب رحمہ اللہ تعالی جلد 1 |
یات طیب |
|
ولادت، طفولیت، تعلیم و تربیت ولادت محرم الحرام ۱۳۱۵ھ؍ مطابق ۱۸۹۷ء بروز یکشنبہ سرزمین دیوبند میں یہ آفتاب علم و حکمت طلوع ہوا، تاریخی نام مظفر الدین رکھا گیا۔اسمِ گرامی ایک روایت کے مطابق آپ کے جدامجد حجۃ الاسلام حضرت مولانا محمد قاسم نانوتویؒ بانی دارالعلوم دیوبند کے تلمیذ رشید حضرت مولانا عبدالغنی پھلاودیؒ نے آپ کا تاریخی نام ’’خورشید قاسم‘‘ رکھا، مگر اصل نام ’’محمد طیب‘‘ تجویز ہوا اور اسی نام نے شہرت پائی، شہرت بھی ایسی کہ شہرتوں کو اس پر ناز، ناموریوں کو فخر، نیک نامیوں اور عظمتوں کو رشک، یہ نامِ طیب خالص کی طرح پھیلا اور اس کے بعد ایک عالم کو مشکبار کیا، مسمیّٰ کی نفاستوں اور نظافتوں نے ’’اسم طیب‘‘ کی لطافتوں ، پاکیزگیوں اور نزاکتوں کو الم نشرح کیا۔ خورشید بن کر علوم قاسم کو اپنی کرنوں سے مخلوقِ خدا میں تقسیم کیا، علم و حکمت کے جس میدان میں قدم رکھا فتح و نصرت نے بڑھ کر قدم چومے، کامیابیوں نے بلائیں لیں کہ آخر تاریخی نام مظفر دین بھی تو تھا، مستقبل کے ’’حکیم الاسلام‘‘ کی ان فیروز مندیوں اور سرفرازیوں کو دیکھ کر ہی تو قدرت نے یہ دونوں مبارک نام والد گرامی کے قلب صافی میں القا کئے تھے۔ سیرت و سراپا، قد و قامت جسم و جاں ، قلب و قالب، علم و عمل، ذہن و فکر، حرکت و سکون، سکوت و بیاں ، لباس و پوشاک، وضع قطع، عادات و اطوار، خصائص و خصائل پر پاکیزگی کا سایۂ نفاست کا اثر، نظافت کا غلبہ اور لطافت کا جلوہ ، اولاد نبی B ’’طیب و قاسم‘‘ کے بعد تاریخ میں ان دو ناموں کو قدرت نے جو شہرت عطا فرمائی تھی اس کی مثال نہیں ملتی۔ مستقبل کے ’’حکیم الاسلام‘‘ اور حال کے ملکوتی پیکر پر محمد طیب کا نام ایسا منطبق کہ دو لفظی نام میں جہانِ معنی پوشیدہ، معنی بھی وہ جو معانی کی روح یا