حیات طیب رحمہ اللہ تعالی جلد 1 |
یات طیب |
|
مو لا نا محمد اکرام علی صاحب بھا گلپوری استاذ جامعہ مفتاح العلوم مئو : مخدوم زادہ حضرت مو لا نا محمد سالم صاحب زید مجدکم السامی السلام علیکم و رحمۃ اللہ و بر کا تہ مزاج گرامی !استاذ نا المکرم حکیم الاسلام حضرت مولانا محمد طیب صاحب نو ر اللہ مر قدہ کی وفات علمی حلقہ میں غیر معمو لی سانحہ پر صرف آپ اور آپ کے بر ادران ہی نہیں بلکہ ہم تمام فر زندان قاسمی یتیم ہو گئے، مرحوم کے علمی ، دینی خدمات ان کی ترقی ٔ در جات کے لیے مکمل ضمانت ہیں ،انشاء اللہ ، افسوس اس کا نہیں کہ حضرت مر حو م دنیا سے رحلت فرماگئے کل نفسٍ الآیۃ کے تحت ایک دن تو ان کو کوچ کر نا ہی تھا بلکہ ا فسوس اس بات کا ہے کہ حضرت مر حوم نے اپنے پیچھے جو خلا چھو ڑا ہے اس کا پر ہو نا بظاہر نا ممکن معلوم ہو تا ہے ، حق تعالیٰ ان کے مراتب کو بلند سے بلند تر فر ما ئے اور ہم لو گوں کو ان کا سچا جانشین بنادے، آمین ۔ جو صدمہ آپ کو اور آپ کے گھر والوں کو پہنچا ہے اس میں ناچیز برابر کا شریک ہے دعا ہے کہ حق تعالیٰ جملہ پسماندگان کو صبر جمیل عطا فرما ئے ، آمین ، ہم سبھوں کی تسلی کے لیے ایک اعرابی کا درج ذیل شعر کا فی ہے ، جو حضرت عباس رضی اللہ عنہ کی وفات پر ان کے صاحبزادے حضرت عبد اللہ بن عباس ؓ کو تسلی دیتے ہو ئے کہا تھا ؎ اصبر بک فکن صابرین فانما صبر الرعیۃ بعد صبر الرأس خیر من العباس اجرک بعدہ واللّٰہ خیر منک للعباس جس روز حضرت مر حوم کی وفات ہو ئی حضرت امیرشریعت مو لا نا منت اللہ رحمانی صاحب مد ظلہٗ، چمپانگر بھا گل پور میں میرے یہاں تشریف فر ما تھے ، عین جلسہ کے دوران میں وفات کی خبر ملی جلسہ میں تعزیتی تقریر ہو ئی اور ان کی ترقی درجات کے لیے دعا ہو ئی اللہ تعالیٰ ہم سبھوں کی دعاؤں کو ان کے حق میں قبول فرما ئے ،آمین ۔امید کہ مزاج گر ا می بخیر ہو گا ، الحمد للہ اچھا ہوں ۔ دعا کررہا ہوں دعا چاہتا ہوں ۔ ……v……