حیات طیب رحمہ اللہ تعالی جلد 1 |
یات طیب |
|
آنکھ کی کہانی حضرت حکیم الاسلام مولانا محمد طیب صاحبؒ مہتمم دارالعلوم دیوبند کی دائیں آنکھ کا آپریشن گاندھی آئی اسپتال، علی گڑھ میں ۱۹؍جنوری ۱۹۶۳ء کو ہوا تھا، اسی اسپتال میں دو سال بعد ۱۹؍دسمبر ۱۹۶۴ء کو حضرت ؒکی بائیں آنکھ کا آپریشن ہوا، ڈاکٹرکی ہدایت کے مطابق آپریشن کے بعد ابتدائی دو ہفتے آنکھ کو مکمل سکون و آرام دینا ضروری ہے۔ چنانچہ حضرتؒ کو بھی آپریشن کے بعد ابتدائی ایام میں ڈاکٹر کی طرف سے مکمل آرام کی ہدایت کی گئی، جس میں اٹھنا، بیٹھنا، لکھنا، پڑھنا، حتی کہ زیادہ بات چیت کرنے کی بھی ممانعت تھی۔ گزشتہ آپریشن کے موقع پر بھی حضرت ؒ نے ڈھائی سو اشعار کی ایک طویل نظم اسپتال میں بسترِ آپریشن پر لیٹے لیٹے موزوں فرمائی جس میں آنکھ کے سلسلہ کے بہت سے حقائق اور آپریشن کی جملہ کیفیات بلیغ انداز میں بیان فرمائی گئی ہیں ۔اہل علم نے اس نظم کو بہت پسند کیا۔ مولانا عبدالماجد دریابادیؒ نے اس نظم کو پڑھ کر حضرتؒ کی خدمت میں عریضہ لکھا۔ ’’حضرت محترم السلام علیکم! آنکھ کی کہانی آں محترم کا عطیہ یہاں آتے ہی پڑھ ڈالی، سبحان اللہ، مجھے علم نہ تھا کہ آپ کو شعر و ادب میں اس درجہ قدرت حاصل ہے، ذلک فضل اللّٰہ، کیاکیا قافئے نکالے ہیں ، کیسے کیسے مضمون باندھے ہیں کہ پیشہ ور شاعروں کے بھی چھکے چھوٹ جائیں ، نہ کہیں جھول، نہ اتنی طویل نظم میں کہیں آورد، بس آمد ہی آمد، خوش دماغ تو آپ بحیثیت سچے قاسم زادہ تھے ہی، اب معلوم ہوا کہ ماشاء اللہ خوش فکر بھی اس درجہ ہیں ، ماشاء اللہ۔‘‘ دعا گو و دعا جو عبدالماجد ۱۵؍دسمبر ۱۹۶۴ء ’’آنکھ کی کہانی‘‘ کی ابتداء حمد و صلوٰہ سے کرتے ہیں : مستحق حمد و ثنا کا ہے خدائے وہاب جس نے دی آنکھ ہمیں آنکھ کو دی نور سے آب کھول دی چشم بصارت بجمال ظاہر جس سے ممتاز نگاہوں میں ہیں خوب اور خراب دل کو دی چشم بصیرت بکمال باطن جس کی رو سے متمیز ہیں خطا اور ثواب ساری تعریفیں ہیں اس رب دو عالم کے لئے جس نے بینائی کی آنکھوں میں ہے رکھی تب و تاب