حیات طیب رحمہ اللہ تعالی جلد 1 |
یات طیب |
|
نہیں بلکہ حیوانات میں بھی پایا جاتا ہے۔ شہد کی مکھی بھی ملت کی سیاسی اور انتظامی تنظیم کر سکتی ہے۔ شہد کی مکھیاں جب شہد کا چھتہ بناتی ہیں اور بے نظیر انداز سے اس میں ہشت پہلو سوراخ اور خانے بنا کر گویا اپنا یہ قلعہ تیار کرلیتی ہیں تو اس کے نظام کی تشکیل اس طرح ہوتی ہے کہ پہلے تو وہ اپنا امیر منتخب کرتی ہیں ، جس کا نام عربی زبان میں ’’یعسوب‘‘ ہوتاہے۔ یہ امیر اس چھتہ پر ہر وقت منڈلاتا رہتا ہے۔ ساری مکھیاں اس امیر کی اطاعت کرتی ہیں ۔ اندرون قلعہ کی انتظامی تقسیم یہ ہوتی ہے کہ اس چھتہ کے ایک حصہ میں تو شہد بھرا جاتا ہے، ایک حصہ میں ان کے بچے ان خانوں میں پلتے ہیں ۔ایک حصہ میں بڑی مکھیاں رہتی ہیں اور امیر ان سب کی نگرانی کرتا ہے حتی کہ اگر کسی مکھی سے قوم کے خلاف کوئی غداری ہوجائے تو وہ اس مکھی کی گردن قلم کردیتا ہے۔ آپ نے دیکھا ہوگا کہ چھتے کے نیچے ہر طرف کچھ مکھیاں سرکٹی ہوئی اور ٹوٹی ہوئی پڑی رہتی ہیں ، کسی کا سر کٹا ہوا اور کسی کی کمر ٹوٹی ہوئی ہوتی ہے اس کی وجہ یہ ہوتی ہے کہ اگر کوئی مکھی کسی زہریلے پتے پر بیٹھ کر اس کا زہریلا مادہ لے کر آتی ہے۔ جس سے بنے ہوئے شہد میں سمیّت سرایت کرجانا یقینی ہوتا ہے تو وہ یعسوب اسے فوراً محسوس کرتا ہے کہ زہریلا مادہ لے کر آئی ہے اور اس مکھی کی گردن توڑ کر اسے فوراً مار گراتا ہے کہ وہ اس چھتہ کے اندر نہ گھسنے پائے تاکہ اس کے زہریلے مادہ سے قوم کے دوسرے افراد کی جانیں ضائع نہ ہوں گویا وہ سمجھتا ہے کہ ایک کی جان لے کر پوری قوم کو بچا لیا جائے تو کوئی جرم نہیں یعنی اس کی سیاست اسے یہ اصول سمجھاتی ہے کہ: ’’وَلَکُمْ فِی الْقَصَاصِ حَیٰوۃٌ یّٰاُولِی الْاَلْبَابِ‘‘(۵۶)دنیامیں جنت کی شکل آیاتِ قرآنیہ ہیں الفاظ کے سمندر میں حکمت آفرینی کی موجِ تہ نشیں کا ایک جیتا جاگتا نمونہ: ’’جب کہ جنت اسی کلام کا مجموعہ ہے اور انہی آیات قرآنیہ کو جنت کہاگیا ہے، فرق یہ ہے کہ یہاں اس جنت کی شکل آیتوں کی ہے اور وہاں جا کر باغ و بہار ہوجائے گی، تو چیز ایک ہوئی لیکن جہانوں کے بدلنے سے ہیئت بدل جائے گی، اس دنیامیں وہ الفاظ و معنی ہیں اس دنیا میں جا کر وہ بہترین صورتیں اور بہترین نعمتیں اور بہترین لذتیں بن جائیں گی اور باغ و بہار ہوجائیں گی اور یہ کوئی مستبعد بات نہیں کہ ایک چیز ایک عالم میں ایک لباس پہنے ہوئے ہو اور دوسرے عالم میں دوسرا لباس پہن لے، وطن کی خصوصیت سے صورتیں ، شکلیں بدل جاتی ہیں جیسے ایک انجینئر کوٹھی کا ایک نقشہ اپنے ذہن میں بناتا ہے جو اس کے تصور میں ہوتا ہے، پھر اسی نقشہ کو وہ کاغذ پر اتارتا ہے اور پھر اسی کاغذی نقشہ کے مطابق وہ کوٹھی کی تعمیر زمین پر کرتا ہے، پس اصل کوٹھی وہی ہے جو اس کے ذہن میں تھی، وہی کوٹھی کاغذ پر آئی اور پھر وہی ذہنی کوٹھی آخرکار زمین