حیات طیب رحمہ اللہ تعالی جلد 1 |
یات طیب |
|
مو لا نا عتیق احمد قاسمی، دار العلوم ندوۃ العلماء لکھنؤ : مخدوم مکرم جناب حضر ت مو لا نا محمد سا لم صاحب دامت بر کا تہم السلام علیکم و رحمۃ اللہ و بر کا تہ امید ہے کہ جناب والا صحت و عافیت کے ساتھ ہو ں گے ۔ اوائل شوال میں اپنے وطن بستی میں تھا ، دیہات میں ہو نے کی وجہ سے چند روز بعد حضرت حکیم الاسلام مو لا نا محمد طیب صاحب رحمۃ اللہ علیہ کی وفات کے المناک حادثہ کی اطلاع ملی ، دل و دماغ کی دنیا تہہ و با لا ہو گئی ، آپ حضرات کے دلوں پر اس سانحہ سے جو گذری ہو کم ہے لیکن ہم سب کے لیے جو ان کی روحانی اولاد اور ان کے گلستانِ علم و فضل کے خوشہ چیں ہیں ، صبر اور رضا بالقضاء کے سوا چارہ ہی کیا ہے ، اللہ تعالیٰ مرحوم کی مغفرت فر ما ئے اور جنت الفردوس میں بلند در جات سے نوازے ۔ مرحوم اس آخری دور میں اسلاف اور اکابر دار العلوم دیو بند کے مسلک اور روایات کے واحد محافظ و امین تھے ، مد ت العمر انہوں نے دا رالعلوم دیو بند کی تعمیر و ترقی اور مسلک دیو بند کی نشرو اشاعت کے سلسلے میں جو بیش بہا خدمات انجام دی ہیں انہیں انصاف پسند مورخ کبھی فراموش نہیں کر سکتا ۔ ہم سب فضلا ء و منتسبین دار العلوم پر مر حوم کا حق ہے کہ ان کے لیے بیش از بیش ایصال ثواب اور دعائے مغفرت کریں اور ان کا نام و کام زندہ رکھیں ، میں نے ایک قرآن تلاوت کر کے ان کے لیے ایصال ثواب کیا۔ حضرت ؒ کی سوانح کی ترتیب کا کام ابھی جلد از جلد خوش سلیقگی سے ہوجا نا چاہئے تا کہ ان کی شخصیت آنے والی نسلوں کے لیے بھی مینارۂ نور کاکام دے ، اس سلسلے میں اگر میرے لائق کو ئی خدمت ہو تو میں اس کی انجام دہی اپنے لیے سعادت تصور کروں گا ۔ اللہ تعالیٰ مرحوم کو بلند در جات سے نوازے اور پسماندگان کو صبر جمیل عطا فر ما ئے ۔ ……v……