حیات طیب رحمہ اللہ تعالی جلد 1 |
یات طیب |
|
عربی مجلہ دعو ۃ الحق کا اجر اء ۸۵؍۱۳۸۴ھ میں حضرت مہتمم صاحبؒ کی نگرانی میں ایک رسالہ عربی ’’دعوۃالحق‘‘ کے نام سے دارالعلوم کی طرف سے جاری کیا گیااسی وجہ سے اتر پردیش کے گورنر کی دارالعلوم میں آمد ہوئی اور اسی دوران حکومت ہند نے ایک کتابچہ ’’ہندوستانی مسلمانوں کے تعلیمی ادارے‘‘ کے عنوان سے شائع کیا۔ جس میں دارالعلوم دیوبند کا تعارف بڑے اچھے الفاظ میں کیا گیا تھا اوراس میں دارالعلوم کو دنیا کی بہترین تعلیمی یونیورسٹی قرار دیا گیا تھا۔کتب خا نہ کی تو سیع ۸۷؍۱۳۸۶ھ میں دارالعلوم کی عمارتوں میں کتب خانہ کی توسیع کے لیے ایک جدیدہال اور دو کمروں کا اضافہ ہوا۔ یہ ہال عربی زبان کی کتابوں کے لیے مخصوص کیا گیا یہ بھی آپ ہی کی سعی سے ہو ا۔مسجد چھتہ کی تعمیر جدیداور عرب زائرین کی دارالعلوم آمد ۸۹؍۱۳۸۸ھ میں عرب ممالک کے زائرین دارالعلوم تشریف لائے جن میں مراکش، الجزائر اور اُردن وغیرہ کے حضرات شامل تھے دارالعلوم کو دیکھ کربہت متاثر ہوئے۔ اسی سال مسجد چھتہ کی شمالی جانب ایک حجرہ قدیم تھا جس میں حضرت نانوتویؒ اور دیگراکابر قیام فرمایا کرتے تھے۔ وہ بہت بوسیدہ ہوچکا تھا۔ اس کو بھی حضرت مہتمم صاحبؒ کے حکم سے از سرِ نو تعمیر کیا گیا اوراس تاریخی جگہ کو محفوظ کیا۔نصا ب میں کچھ تبد یلیا ں ۱۳۹۰ھ میں دارالعلوم کے نصاب تعلیم میں کچھ تبدیلیاں کی گئیں اوردارالعلوم کا کچھ بیرون ملک سے رابطہ قائم ہوا۔ سعودی عرب، مصر، کویت، شام، لبنان، لیبیا، عراق، اردن، سوڈان، مراکش، تیونس، یمن، ترکی، نائیجیریا، الجزائر، ایران، انڈونیشیا، تاشقند، حبش، امریکہ، جرمن، سیلون، ڈنمارک اور افریقہ وغیرہ حکیم الا سلا م صاحبؒ نے مختلف اوقات میں ان ممالک سے روابط قائم کیے اور مختلف اوقات میں ان تمام ملکوں کے دورے بھی کیے۔دارالعلوم کا تعارف ان ممالک میں کرایا۔ تبلیغی اجتماعات کیے اور دارالعلوم کا عربی ترجمان رسالہ ’’دعوۃ الحق‘‘ کے ذریعے دارالعلوم کی علمی و دینی خدمات کا تعارف کرایا۔کچھ جدید عما رتوں کا اضا فہ ۱۳۹۱ھ میں جب دارالعلوم کی کچھ جدید عمارتوں میں اضافہ کیا گیا اور دارالشفاء جامعہ طبیہ کی نامکمل