حیات طیب رحمہ اللہ تعالی جلد 1 |
یات طیب |
|
دریا کی سیر کرنے گیا تھا۔ فرمایا ’’یہ دریا کی سیر کا وقت ہے‘‘ پھر پوچھا جو کچھ پڑھا ہے ’’کچھ یاد بھی ہے؟‘‘ میں نے کہا خوب یاد ہے، پھر تو حضرت نے میرا امتحان لیا مگر میں ہر سوال کا جواب پورے طور پر نہیں دے سکا، فرمایا ’’کیا اسی کو یاد کہتے ہیں ؟‘‘ اس کے بعد محبت سے مجھے اپنے سینہ سے لگایا اور زور سے دبایا اور فرمایا اچھا ’’امکان نظیرپر تقریر کرو۔‘‘ میں بہت تیزی سے فرفر تقریر کرنے لگا۔ حضرت اس وقت اپنا ہاتھ میرے کاندھے پررکھے ہوئے تھے، جب اس موضوع پر تقریر پوری ہوچکی تو فرمایا۔ اب ’’امکان کذب‘‘ پر تقریر کرو۔ میں نے اس عنوان پر بھی بڑی تیزی سے تقریر کی۔ حضرت مہتمم صاحب ؒفرماتے ہیں کہ میں نے جب یہ خواب اپنے اکابر سے بیان کیا تو انھوں نے یہی تعبیر دی کہ خواب بہت مبارک ہے اللہ تعالیٰ تم کو علم دین عنایت فرمائیں گے اور حضرت نانوتویؒ کی طرف سے علم کا فیضان ہوگا۔ دوسرا خواب اس سال دیکھا جس سال آپؒ دورۂ حدیث پڑھ رہے تھے۔ فرماتے ہیں کہ میں نے دیکھا کہ دارالعلوم میں بڑی ہمہ ہمی ہے اور ایک جشن کی صورت ہے۔ میں نے طلبہ سے دریافت کیا آج کیا بات ہے جس کی یہ دھوم دھام ہے اور جشن کی تیاری؟ طلبہ نے بتایا آج بخاری شریف کا ختم ہے اور ختم کرانے حضرت نانوتویؒ تشریف لا رہے ہیں ۔ میں بہت خوش ہوا کہ چلوں حضرت کی زیارت کرونگا۔ میں نے دیکھا کہ حضرت نانوتویؒ دارالحدیث کے شمالی زینے سے نیچے اتر رہے ہیں اور نیچے کی طرف تشریف لا رہے ہیں ۔ ایک چھوٹا سا سفید عمامہ باندھے ہوئے ہیں اور عمامہ کے اوپر ایک سفید چادر اس طرح اوڑھے ہوئے ہیں کہ چہرہ کچھ تھوڑا کھلا ہوا ہے مگر پورا کھلا ہوا نہیں ہے۔ البتہ داڑھی کے بال کچھ نظر آ رہے ہیں ۔ حضرت تیزی سے مولسری کے کنویں کی طرف آرہے ہیں ، اس موقع سے حضرت کی زیارت ہوئی۔بعض اساتذہ کے خصوصی اثرات حکیم الاسلام ؒ نے اپنی بعض مجلسوں میں صراحت کے ساتھ فرمایا کرتے تھے کہ : ’’مجھے علم حدیث سے لگائو اور مناسبت حضرت والد محترم (مولانا محمد احمد صاحبؒ) کے درس سے حاصل ہوئی ان کا بیان بہت دلنشین اور مؤثر ہوتا تھا اور حدیث کی تشریحات اور اس کے معانی پر دسترس حضرت شاہ صاحب قدس سرہٗ (مولانا انور شاہ صاحبؒ) کے ذریعہ حصہ میں آیا اور مسائل کی تعبیر اور تفہیم کا انداز حضرت مولانا شبیر احمد صاحب عثمانی ؒسے سیکھا۔ حضرت شاہ صاحبؒ کی علم حدیث پر نظر بہت گہری اور