حیات طیب رحمہ اللہ تعالی جلد 1 |
یات طیب |
|
مکتوب محترمی زید مجدکم سلام مسنون! گرامی نامہ صادرہوا، خطبہ جمعہ ہو یا عیدین کا، وعظ و تذکیر کے لئے ہوتا ہے اور ظاہر ہے کہ وعظ و تذکیر میں وہی باتیں بیان کی جاتی ہیں جو وقتی ہوں اور جن کی ضرورت ہو، وقتی مسائل ہی ان خطبات کا اصل موضوع ہوتے ہیں ، اس لئے اس میں تمام باتیں ایسی بیان ہونی چاہئیں جو مسلمانوں کے لئے مفید اور ضروری ہوں ، اس لئے اگر برسبیل تذکرہ ’’ہریجن لیڈر‘‘ کا ذکر خطبہ میں آجائے تو اس میں کوئی شرعی قباحت نہیں ہے بلکہ اگر اس طرح کے ذکر سے مسلمان متوجہ ہوسکیں تو خطیب کے لئے توجہ دلانا ضروری ہے۔ جن صاحب نے اعتراض کیا ہے ان کا یہ اعتراض دینی جذبہ کے تحت خلوص پر مبنی معلوم ہوتا ہے، ان کا جذبہ غالباً یہ ہوگا کہ منبر جیسی پاکیزہ جگر پر ’’ہریجن لیڈر‘‘ اور اس طرح کی غیرپسندیدہ باتوں کا ذکر نہ آنا چاہئے، ان کا یہ جذبہ بہرحال قابل قدر ہے مگر جذبات کا عقل سے ہم آہنگ ہونا ضروری نہیں ہے، شرعی مسائل کی بنیاد حقائق پر ہوتی ہے، جذبات و تصورات پرنہیں ۔ معترض کو اسی نہج پر نرمی سے سمجھائیے اور ان سے کہئے کہ قرآن کریم میں بھی آخر ایسی بہت سی چیزوں کا ذکر کیا گیا ہے جن کی ناپاکی کی وجہ سے ہم انہیں پسند نہیں کرتے لیکن چوں کہ یہ ذکر ضرورتاً کیا گیا ہے اس لئے ان کے ذکر نہ آتا، اس سے معلوم ہوا کہ ناپاک اور ناپسندیدہ کا ذکر ضرورتاً کیا جاسکتا ہے اور اسے قرآن کریم نے جائز رکھا ہے۔ اگر معترض کو اس انداز پر موثر طریق سے سمجھایا گیا تو امید ہے کہ انشاء اللہ ضرور سمجھ جائیں گے۔ والسلام محمد طیب مہتمم دارالعلوم دیوبند ۱۴؍۱۱؍۸۲ھ