حیات طیب رحمہ اللہ تعالی جلد 1 |
یات طیب |
|
نعت و توصیف ہے اس ذات مقدس کے لئے دل کی بند آنکھ کے جس ذات نے کھولے ابواب ختم جس ذات پہ ہے عین نبوت کا کمال خوشہ چیں جن کے ہیں انسان و ملک اور دواب آگے آنکھ کی افادیت کے مختلف پہلو ؤں پر روشنی ڈالتے ہوئے فرماتے ہیں : آنکھ قائم ہے تو لذت رنگ و صورت نہ رہے باقی تو موعود ہے جنت کا ثواب ہو کھلی آنکھ تو اس سے ہے ظہور عیاں اور ہو بند تو ہے زیر نظر عالم خواب آنکھ کھل جائے تو بھرپور ہے بجلی دل پر نیم وا ہو تو بھری اس میں ہے مستی شراب آنکھ نیچی ہو تو ہے نور حیا کا چشمہ اور اٹھ جائے تو ہے نار فروزاں عتاب آنکھ پھر جائے توہے شعلۂ نفرت کی بھڑک اور بھرآئے تو ہے بارش رحمت کا سحاب آنکھ ترچھی ہو تو پھٹ جائے فضائِ پیشیں اور سیدھی ہو تو سیدھا ہے جہانِ اسباب آنکھ گرامن پسند ہے تو ہے دل بھی آزاد آنکھ لڑ جائے تو پھر دل ہے گرفتار عذاب آگئی آنکھ تو کہتے ہیں کہ بیمار ہوئی اور نہ آئی تو سمجھتے ہیں صحیح و صواب چشم حق بیں ہو تو نافع دین و دنیا چشم بد بیں ہو تو دارین کا خسران و عذاب آنکھیں دو ہیں تو وہ ہیں کاشف الوان جہاں چار ہوجائیں تو ہیں سِرِّ محبت کا نقاب ’’خلاصۂ احوال معالجہ‘‘ عنوان سے آپریشن کے مراحل کا خلاصہ کرتے ہوئے فرماتے ہیں : ہاں خلاصہ اگر احوال کا ہو پیش نظر مختصر طور سے ہیں اس کے یہ کل سات ابواب دس منٹ کا ہے عمل آنکھ کے آپریشن کا ہے یہ اس منزل مشکل کا اہم پہلا باب چت پڑے رہنا ہے چھ گھنٹے پسِ آپریشن ان مراحل کا اہم تر ہے یہی دوسرا باب ساتویں گھنٹہ میں ملتی ہے کمر کو کروٹ جو کہ اس مدت احوال کا ہے تیسرا باب پانچویں روز میں ہے اذن نشست و برخاست جو کہ اس قصرِ مہمات کا ہے چوتھا باب چارپائی پہ سوار آنکھ پہ پٹی ہو چڑھی بارہ دن تک کی ہے یہ قید رواں پانچواں باب ہاں اسی کا یہ تتمہ ہے جب پٹی کھلے آنکھ کے چہرے پہ چڑھ جائے جب ہی سبز نقاب تین دن زخم کے ٹانکوں کی برآمد کے ہوئے اس مداوا کی منازل کا چھٹا ہے یہ باب اس سے ایک ماہ کے بعد آتاہے چشمہ کا مقام سہل تر سارے مراحل کا یہ ہے ساتواں باب آپریشن کے مہمات کی تلخیص ہے یہ سات ابواب کا ہے یہ ڈیڑھ مہینے کا نصاب