حیات طیب رحمہ اللہ تعالی جلد 1 |
یات طیب |
|
کیوں کہ سلسلۂ مامورات میں انبیاء علیہم السلام اپنے بعد دوچیزیں چھوڑتے ہیں ، ایک اپنا ذاتی اسوہ اور عمل اور ایک اصول یا قانونِ عام۔ ان کا خصوصی عمل تو عزائم سے پر ُہونے کے سبب نہایت ارفع اور بلند پایہ خصوصیات سے لبریز ہوتا ہے جس کی پیروی واتباع پر ہر ایک جری نہیں بن سکتا، معدود افرادِ امت ہی کو اس کی متابعت نصیب ہوتی ہے لیکن اصول وقانون بوجہ اپنی کلیۃ ووسعت اور ہمہ گیری اور مباحاتِ اصلیہ کے ہزاروں جزئیات اپنے اندر پنہاں رکھنے کے سبب سہل العمل ہوتا ہے، اس لئے امت کے حق میں جو دشواریاں اور متاعب اس ذاتی اسوہ کی پیروی میں پیش آسکتی ہیں ، وہ قانونِ عام میں آکر مرتفع ہوجاتی ہیں اور خواص وعوام کے لئے حسب ِ استعداد جائزات پر عمل پیرا ہونے کے لئے ہزاروں متفاوت المراتب جزئیات کا ذخیرہ میسر آجاتا ہے۔ پس تشبہ بالاخیار کا اعلیٰ اور انتہائی مقام یعنی عزیمت تویہ ہے کہ لباس اس اخلاقی معیار پر منطبق ہوتے ہوتے ٹھیک آں حضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے شخصی اور غالب العادت لباس پر منطبق ہوجائے اور گویا عینی مشابہت نصیب ہوجائے اور ابتدائی مقام یعنی مقامِ رخصت یہ ہے کہ ممنوعاتِ لباس سے بچ کر ان جائز لباسوں پر اکتفا کیا جائے جن کو حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے صراحۃً یا جزئی طور پر پسند فرمایا اور اجازت دی، یا کلی طور پر اباحت ِا صلیہ کے تحت میں چھوڑ دیا ہے کہ یہ بھی نوعی اور کلی طور پر آپ ہی کے ساتھ تشبہ کرنا ہے۔ اگر جائزاتِ مستعملہ میں نہیں تو جائزا ت مطلقہ میں ہے، جن کا ایک فرد خود حضور صلی اللہ علیہ وسلم کا خصوصی لباس بھی ہے اور جس طرح حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے خصوصی لباس کو ذاتِ اقدس کے ساتھ استعمال کی نسبت ہے اسی طرح اجازت فرمودہ یا مباح کردہ لباسوں کو آپؐ کے ساتھ حکم اور علم کی نسبت ہے اور اس انتساب ہی کا نام تشبہ ہے، خواہ وہ تصویراً ہو یاتصوراً اور اس طرح اس مشابہت ِنبوی کے یہ دومرتبے مشابہت ِعینی اور مشابہت ِ حکمی کے ساتھ بھی تعبیر کئے جاسکتے ہیں ۔ بہر حال مباحاتِ شرعیہ پر عمل کر کے بھی ایک انسان دین یا اتباعِ سنت یا تشبہ بالانبیاء کے دائرہ سے نہیں نکل سکتا۔ اس لئے یہ اعتراض نہیں کیا جاسکتا کہ آج اہل لطافت میں سے بھی کوئی فرد حضرت اقدس صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ لباس میں تشبہ کا شرف نہیں رکھتا۔ کون ہے کہ آج حلَّہ استعمال کررہا ہے اور کب حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے وہ لباس استعمال فرمائے ہیں جو آج طبقۂ خواص میں استعمال کئے جارہے ہیں ؟ بلا شبہ یہ خصوصی اوضاع ان ہیئاتِ کذائیہ کے ساتھ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے استعمال میں نہیں آئیں لیکن اسی طرح آپ کی ممانعت کے تحت میں بھی نہیں آئیں ، او ران کو اگر آپ سے استعمال کی نسبت حاصل نہیں ہے تو