حیات طیب رحمہ اللہ تعالی جلد 1 |
یات طیب |
|
تھے۔ مولانا موصوف خانوادۂ قاسمی کے سنجیدہ، باصلاحیت اور صالح فکر فاضل ہونے کے ساتھ خاندانی بزرگوں کی علمی صحبتوں و خاص نہج پر علمی و اخلاقی تربیتوں سے مالامال اور خداداد ذہن و فراست، انتظام و انصرام و معاملہ فہمی کے جوہر سے آراستہ ہونے کی وجہ سے دارالعلوم وقف دیوبند کے نیابت اہتمام کے منصب پر رہ کر دارالعلوم وقف دیوبند کی تعمیر و ترقی اور استحکام کا ذریعہ ثابت ہوئی۔ ادارہ کو کئی نازک اور کٹھن مراحل سے نکالنے میں کامیاب ثابت ہوئے، ان کے نیابت اہتمام میں دارالعلوم وقف دیوبند نے تعلیم و تعمیر دونوں سطحوں پر نمایاں ترقی کی۔ ان کی مساعی جمیلہ کے نتیجے میں کارکنان کو بروقت مشاہرہ دئیے جانے کا ایک مضبوط نظام قائم ہوا، جب کہ اس سے پہلے صورت حال یکسر مختلف تھی۔ طلبہ کی امدادِ طعام کا عدد بڑھا، دفاتر کے نظم و ضبط میں بہتری، تنظیم و ترقی کی کارکردگی میں انضباط، مطبخ کے اخراجات اور بھاری بھرکم مصارف کی تکمیل کے لئے ملک و بیرونِ ملک پیہم اسفار، ان کے نیابتِ اہتمام کی برکات اور ان کے روشن کارناموں کا حصہ ہے۔ دارالعلوم وقف دیوبند کے مشکل حالات کے حوالے سے مفتی انوارالحق صاحبؒ قاسمی استاذ دارالعلوم وقف دیوبندکا تذکرہ بھی ضروری معلوم ہوتاہے۔ مرحوم نے آڑے وقت میں ادارہ کی ہر خدمت انجام دی، خود کو ہر وقت ہر خدمت کے لئے وقف کئے رکھا۔ ایک بے ضرر، بے عذر، بے نفس، محنتی، کارگزار اور شریف النفس انسان تھے۔ شروع میں ابتدائی کتابوں کے ساتھ دارالافتاء اور سالِ ہفتم میں ہمیشہ سراجی کا درس دیا۔ سراجی میں انہیں اتنی مہارت حاصل تھی شاید آنکھیں بند کر کے بھی پڑھا لیتے۔ آخرمیں ہدایہ آخرین اور ابوداؤد شریف جیسی اہم کتابیں ان سے متعلق رہیں ۔ ۱۰؍صفر المظفر۱۴۲۵ھ میں اچانک انتقال کر گئے۔ خدا تعالیٰ ان کی مغفرت فرمائے اور درجات کو بلند فرمائے۔ ۱۹؍جمادی الاولیٰ ۱۴۰۵ھ؍۲۰؍فرری ۱۹۸۵ء میں مولانا عبدالحق غازی پوری انتقال کر گئے۔ مرحوم حکیم الاسلامؒ کے عہد اہتمام کے باوقار پیشکار اور معتقد و معتمد خاص تھے، بڑی خوبیوں کے بزرگ تھے۔ جب حکیم الاسلامؒ کا ذکر کرتے تو بے اختیار رو پڑتے اور بے حال ہوجاتے۔ ان کی رحلت کے بعد مولانا سید عبدالرئوف عالی پیشکار کے منصب پر فائز ہوئے اور پندرہ روزہ ندائے دارالعلوم کی ادارت کی ذمہ داریاں بھی ان کے سپرد رہیں ۔ مولانا عبداللہ جاوید غازی پوری (فرزند مولانا عبدالحق صاحب پیشکار) اور مولانا نسیم اختر شاہ قیصر (فرزند مولانا سید ازہر شاہ قیصر، سابق مدیر رسالہ دارالعلوم دیوبند) ندائے دارالعلوم کی ادارت اور اشاعت میں ان کے معاون رہے۔ ان تینوں حضرات نے ندائے دارالعلوم کی اشاعت کو ایک