حیات طیب رحمہ اللہ تعالی جلد 1 |
یات طیب |
|
خاص معیار اور وقار کے ساتھ قائم رکھا۔ ۲۳؍نومبر ۲۰۰۹ء میں مولانا سید عبدالرؤف عالی کا انتقال ہوگیا تو ندائے دارالعلوم کی ادارت کی ذمہ داری مولانا عبداللہ جاوید اور مولانا نسیم اختر شاہ قیصر کے سپرد ہوئی اور پیشکار کے منصب پر مولانا معین صاحب حیدرآبادی مقرر ہوئے۔ ۱۲؍صفر المظفر ۱۴۲۳ھ میں مولانا معین الدین حیدرآبادی کا انتقال ہوگیا تو ان کے بعد مولانا دلشاد احمد قاسمی ناظم تنظیم و ترقی کے ساتھ پیشکار بھی منتخب ہوئے۔ موصوف تاحال ان دونوں ذمہ داریوں کو خوش اسلوبی سے انجام دے رہے ہیں ۔ شعبہ تبلیغ کو مولانا سید ابوالکلام صاحب اور مفتی محمد واصف عثمانی جیسے دارالعلوم کے قدیم اور منجھے ہوئے مبلغین کی خدمات حاصل رہی۔ یہ دونوں حضرات اپنی بے نظیر خطابت کی وجہ سے ہمیشہ دینی حلقوں میں مقبول رہے اور عوامی و دینی مدارس کے جلسوں میں ان حضرات کی موجودگی کو کامیابی کی ضمانت سمجھا جاتا رہا۔ مولانا مفتی محمد واصف عثمانی سے متعلق مشکوٰۃ شریف اور ابن ماجہ شریف جیسے اہم اسباق بھی رہے اور فتاویٰ نویسی کی خدمت بھی۔ ۱۷؍ربیع الاوّل ۱۴۱۶ھ؍۱۵؍اگست ۱۹۹۵ء میں کانپور میں سیرت کے ایک جلسہ سے لوٹ رہے تھے کار پیڑ سے ٹکرا گئی اور شہید ہوگئے۔ اللہ تعالیٰ مغفرت فرمائے اور درجات کو بلند کرے۔ شعبہ دارالافتاء دارالعلوم دیوبند کے قدیم ترین اور فن فتاویٰ نویسی کے ماہر حضرت مولانا مفتی احمد علی سعیدؒ کی نگرانی میں مصروفِ کار رہا۔ مفتی صاحبؒ دارالافتاء کے اکثر اسباق خود ہی پڑھاتے، د ن میں کئی کئی استفتاء ات کے جوابات بھی لکھتے اور دوسرے مفتیان حضرات کے لکھے گئے فتاویٰ پر نظر ثانی اور ترمیم و اضافہ کی خدمات بھی انجام دیتے۔ ایک عرصہ تک دورۂ حدیث میں ابوداؤد شریف کا سبق بھی آپ سے متعلق رہا، خالص فقہ و فتاویٰ کی زبان بولتے اور خوب تحقیق اور حوالوں کے ساتھ پڑھاتے، ۲۶؍رمضان المبارک ۱۴۱۷ھ؍۱۹۹۷ء میں مفتی صاحب کا انتقال ہوگیا تو صدر مفتی کے منصب پر حضرت مولانا خورشید عالم صاحب فائزکئے گئے اور دارالافتاء کی مکمل ذمہ داری بھی آپ کے حوالہ تھی، جس کو انہوں نے آخری وقت تک نبھایا۔ دارالافتاء کی طرح شعبۂ تکمیل ادب بھی شروع سے ہی سرگرم عمل رہا، جس کی نگرانی مولانا محمد اسلام صاحب قاسمی (استاذ حدیث و ادب دارالعلوم وقف دیوبند) کے سپرد رہی۔ مولانا محمد اسلام صاحب عربی زبان و ادب میں خصوصی مہارت کے ساتھ دیگر علوم و فنون بھی امتیازی صلاحیت کے حامل رہے ہیں ، تکمیل ادب کی اکثر کتابوں کے ساتھ شروع میں دورۂ حدیث میں شمائل ترمذی کا درس بھی مولانا موصوف سے متعلق رہا اور رابطۂ عامہ کی ذمہ داری بھی انجام دیتے رہے۔ شعبۂ خوش خطی کی نگرانی جناب منشی امتیاز احمد صاحب مرحوم،