حیات طیب رحمہ اللہ تعالی جلد 1 |
یات طیب |
|
حضرت والا! آپ ایک ایسے تاریخی سفر سے مراجعت فرما ہوئے ہیں جس کی صحیح قدر و قیمت تو مستقبل کا مورخ ہی متعین کر سکے گا لیکن اس وقت بھی بظاہر اس کے جو اثرات ہندوستان اور ساری دنیا پر مرتب ہوئے ہیں انہوں نے آپ کا،د ارالعلوم کا اور دیوبند والوں کا نام ساری دنیا میں روشن اور تابناک کردیاہے۔ آپؒ کے دورِ اہتمام میں دارالعلوم نے ایک پاک مقدس اور شیریں ندی کے بجائے ایک گونجتے، گرجتے اور ملکوں ملکوں کی سرحدوں کو چھوتے ہوئے سمندر کی حیثیت اختیار کرلی ہے۔ اس کی شہرت، اس کی عظمت، اس کے اثرات اب ایک یونیورسٹی، ایک درسگاہ یا ایک تعلیمی ادارہ کے اثرات نہیں رہے بلکہ اب دارالعلوم ساری دنیا میں ایک طرز فکر، اسلام کا ایک علمی ورثہ، مسلمانوں کی ایک مقدس اور محترم امانت،ایک مسلک، ایک طریقہ اور ایک قلعہ بن گیا ہے۔ آپؒ کی مسلسل پیہم، انتھک اور دشنام وتعریف سے بے نیاز جدوجہد اور کوشش نے مسلمانوں کی علمی تاریخ کا ایک نیا اور روشن باب تحریر کیا ہے، دین کے تحفظ کی کوششوں میں ایک یادگار اضافہ کیاہے۔ آپؒ کی عصر ساز شخصیت نے تنہا وہ کارنامہ انجام دیا ہے جو موجودہ دنیا کے دانشوروں میں پوری ایک جماعت، پورے ایک گروہ اور پورے ایک ادارے کے لئے بھی ممکن نہیں تھا۔ دنیا کے نقشہ میں دیوبند ایک نظر نہ آنے والا نقطہ ہے، لیکن آپؒ کی شخصیت، آپ کی جدوجہد اور آپ کی کوششوں کے طفیل، یہ نظر نہ آنے والا نقطہ، علمی اور دینی آسمان پر آج آفتاب نصف النہار کی شکل میں جگمگا اٹھا ہے۔ ہم آپ کی عظمت کا اعتراف کرتے ہوئے اپنی اس نوپید اہمیت پر آپ کو مبارکباد پیش کرتے ہیں ۔ آپؒ نے اس سرزمین پر جہاں مغربی عریانیت و فحاشی کی یلغار اور نسلی منافرت کے حیوانی جذبات سے ہانپتے ہوئے عفریت کا منحوس سایہ ہے، تہذیب کی ایک مشعل روشن کی، دین کا چراغ جلایا، تقدس کا مینارۂ نور تعمیرکیا،انگریزی زبان سے ناواقفیت، اجنبی رسوم و معاشرت سے مغائرت کے باوجود عصر حاضر کے سرکش اور متمرد سامریوں کی زبان سے دارالعلوم کے لئے، دیوبند کے لئے، دیوبند والوں کے لئے اعتراف و تحسین کا خراج حاصل کیا۔ ایک موہوم سی شہرت کو ایک جیتے جاگتے اور زندہ مسئلہ کی حیثیت دی اور اس حیثیت کو منوا بھی لیا۔ اس عظیم کارنامہ پر ہم آپ کی خدمت میں ہدیۂ تبریک پیش کرتے ہیں ۔ رجل عظیم! دیوبند کی اس جامع مسجد سے دارالعلوم کا فاصلہ بمشکل چند فرلانگ ہوگا لیکن دارالعلوم کی عمارت سے لے کر بحر اوقیانوس کے ساحل تک ہزاروں میل کا فاصلہ ہے۔ہزاروں میل کے اس فاصلے کے