حیات طیب رحمہ اللہ تعالی جلد 1 |
یات طیب |
|
خدمتِ گرامی میں بصد ندامت عفو کی درخواست کرتے ہوئے اس کی منظوری کے امیدوار ہیں کیوں کہ ایک طرف حضرتِ والا کی تکلیف و تنگی کا خیال ہے تو دوسری طرف ہمارا شوق استفادہ اتنا شدید ہے کہ ہم اس خود غرضی کے لئے مجبور ہوئے ہیں ۔ ساتھ ہی ہمیں اس ناز آفریں حقیقت سے بھی حوصلہ ملتا ہے کہ حضرت اقدس کی پوری حیاتِ مبارکہ کی اشاعت و استواریٔ دین کے لئے ایک جہادِ مسلسل اور جہد پیہم سے عبارت ہے۔ ہم اس دور افتادہ جزیرہ میں بیٹھ کر بھی حضرتِ اقدس کی ان شب و روز کی دینی، علمی اور اصلاحی کوششوں سے واقف ہیں جن سے آج برصغیر ہندو پاک کے علاوہ پورے عالم اسلامی کو ایک جذبۂ تازہ مل رہا ہے۔ ہم مسلمانانِ جزیرہ حضرت والا کی اُن مساعی جمیلہ کا تذکرہ اپنی نجی مجالس میں کرکے ایک ناقابل بیان فخر و سرور محسوس کرتے تھے اور وہ حیات انگیز تذکرے ایک مبارک داستان کی طرح ہماری لوحِ قلب پر ثبت ہیں ۔ یہی وجہ ہے کہ ہم اپنے تذکروں اور داستانوں کے اُس عظیم و مقدس ہیرو کو آج اپنی خیرہ نگاہوں کے سامنے اور اپنی مجلسوں کے درمیان پا کر سرور و انبساط کی جس کیفیت سے دوچارہیں وہ جنون و دیوانگی کی وہ منزل ہے جہاں ہم خود اپنی نگاہوں پر بھی آسانی سے اطمینان نہیں کرسکے۔ اللہ تعالیٰ آپ کی ان مساعی اور مجاہدانہ خدمات کو قبولیت عطا فرمائے اور عالم اسلام کو آپ کی ذاتِ بافیض سے اتنا مستفید فرمائے کہ اُن کی حیات و موت کے راستے ایک صحیح مسلمان کے راستے ہوجائیں ۔ آمین آخر میں ہم جملہ مسلمانانِ جزیرہ ایک بار پھر حضرت اقدس کی اس مسرت خیز تشریف آوری پر اپنی بے پایاں خوشی کا اظہار کرتے ہوئے اس کرم فرمائی اور طویل رہ نوردی پر جذبات تشکر و عقیدت نذر کرتے ہیں ۔ اللہ تعالیٰ آپ کے پُراز افادہ اور بابرکت سائے کو ہم خدام کے سروں پر بصحت و سلامتی ہمیشہ قائم رکھے۔ آمین ……v……