حیات طیب رحمہ اللہ تعالی جلد 1 |
یات طیب |
|
سرور عالم محمد مصطفی کے واسطے یاالٰہی اپنی ذاتِ کبریا کے واسطے آخرت میں کر شفاعت کا وسیلہ ان کو تو مجھ ذلیل و خوار و مسکین و گدا کے واسطے کردوئی کو دور اور پرنور وحدت سے مجھے تاہوں سب میرے عمل خالص رضا کے واسطے سرورِ عالم محمد مصطفی کے واسطے یا الٰہی اپنی ذاتِ کبریا کے واسطے آخرت میں کر شفاعت کا وسیلہ ان کو تو مجھ ذلیل و خوار مسکین و گدا کے واسطے کردوئی کو دور اور پرنور وحدت سے مجھے تا ہوں سب میرے عمل خالص رضا کے واسطے کر ذرا اس ہوش سے بیہوش و مستانہ مجھے باحق اپنے عاشقانِ باوفا کے واسطے دیکھ مت میرا عمل کر لطف پر اپنے نگاہ یا رب اپنے رحم و احسان و عطا کے واسطے چار سوہے فوجِ غم کر جلد اب مجھ پر کرم کر رہائی کا سبب اس مبتلا کے واسطے تیرے در کو چھوڑ کر تو ہی بتا جائوں کہاں کون ہے تیرے سوا مجھ بے نوا کے واسطے ہے عبادت کا سہارا عابدوں کے واسطے اور تکیہ زہد کا ہے زاہدوں کے واسطے سجدۂ طاعت سہارا ساجدوں کے واسطے ہے عصائے آہ مجھ بے دست و پا کے واسطے نے فقیری چاہتا ہوں نے امیری کی طلب دردِ دل پر چاہئے مجھ کو خدا کے واسطے نعمتیں دنیا کی سب دیں تونے اے پروردگار بخش وہ نعمت جو کام آوے سدا کے واسطے کوئی بھی تحفہ نہیں لائق ترے دربار کے جان و دل لایا ہو بس تجھ پر خدا کے واسطے کر میری امداد اللہ وقت ہے امداد کا اپنے لطف و رحمت بے انتہا کے واسطے جس نے یہ شجرہ دیا ہو، جس نے یہ شجرہ پڑھا بخش دیجئے سب کو ان اہل صفا کے واسطے (۱۱۳) ……v……