حیات طیب رحمہ اللہ تعالی جلد 1 |
یات طیب |
|
ہوجائیں ۔ چنانچہ ہر غیرمعمولی عمل عبادت کے مواقع پر ملائکہ کو اسی طرح گواہ بنایا جاتا ہے۔ حدیث شریف میں آیا ہے کہ جب حاجی احرام باندھ کر حج و زیارت کرتے ہیں ، طواف و سعی میں دوڑتے ہیں ، منیٰ و عرفات میں ٹھہرتے ہیں ، اللہ تعالیٰ ملائکہ کو خطاب فرماتے ہیں کہ یہ لوگ آخر گھربار چھوڑ کر، بیوی بچوں سے منہ موڑکر، سر سے کفن باندھ کر اپنی لذت و آرام کو مٹا کر یہاں کیوں آئے ہیں ؟ یہ سب میری خوشنودی و رضا کے لئے آئے ہیں اور پروانوں کی طرح نثار ہورہے ہیں ۔ اے ملائکہ ! تم گواہ رہو، میں نے انہیں بخش دیا۔‘‘ ملفوظ : ’’انسان کے سوا کائنات کی تین باشعور مخلوقات ایک ایک جوہر کی حامل ہیں ۔ حیوانات میں صرف بہیمیت ہے، جنات میں صرف شیطنت ہے اورملائکہ میں صرف ربانیت ہے، اسی لئے ان میں کسی کی بھی ترقی نہیں ہوتی، برخلاف انسان کے کہ اس میں اللہ تعالیٰ نے یہ مساوی قوتیں جمع فرمادی ہیں ۔ اس میں ملکیت بھی ہے، بہیمیت بھی ہے اور شیطنت بھی ہے، تو لازمی بات ہے کہ یہ متضاد قوتیں باہم ٹکرائیں گی اور ٹکرائو سے نئے نئے افعال کا ظہور ہوگا‘‘ ۔ ملفوظ : ’’مرد وہ ہے جسے دیکھ کر رعب طاری ہو، مرد وہ نہیں جسے دیکھ کر شہوت ابھرے۔ یعنی صورت آرائی شہوت رانی ہے اور صورت آرائی مردانگی نہیں ہے، اس لئے کہ صور ت کو کہاں تک بنائیں گے، جو بگڑنے کے لئے ہی بنی ہے اور بنانا اس چیز کا ضروری ہے جو بن کر بگڑتی نہ ہو اور وہ سیرت اور اخلاق فاضلہ اور علوم و کمالات ہیں ۔‘‘ ملفوظ : ’’انسان کا پیٹ حوضِ بدن ہے۔ حوض میں جو بھرا جائے گا وہ نلوں اور نالیوں میں بھی آئے گا، پیٹ میں اگر پاک غذا ہے تو قلب و دماغ میں پاک آثار آئیں گے، اقوال و افعال بھی صادر ہوں گے اور اگر لقمۂ حلال نہیں ہے تو پھر وہی ظلمت و کدورت ملے ہوئے اقوال وافعال سرزد ہوں گے اور ایسی ہی حرکات ہوں گی۔ (۱۰۵) ……v……