حیات طیب رحمہ اللہ تعالی جلد 1 |
یات طیب |
|
وفلسفہ اور علمی، عملی، اخلاقی اصلاحات و تربیت کا سروسامان۔ ملفوظ: ’’حیوانات کے ان خلقی مقاصد پر غور کرو تو ان کے لئے فہم و عقل کی ضرورت نہ تھی، بلکہ عقل ان میں حارج ہوتی کیوں کہ اگر ان میں عقل ہوتی تو جب انسان ان پر سوار ہوتا، زین رکھتا، یا بوجھ لادتا تو عقل مند جانور کہتا کہ: ذرا ٹھہرئیے، پہلے یہ ثابت کیجئے کہ آپ کو مجھ پر سواری کرنے یا بوجھ لادنے کا حق ہے یا نہیں ؟ اب آپ دلائل بیان کرتے، وہ اپنی عقل کے مطابق آپ سے بحث کرتا، تو سواری اور بوجھ تو رہ جاتا بحث چھڑ جاتی اور اگر کہیں بحث میں جانور غالب آجاتا تو آپ کھڑے منہ تکتے رہ جاتے بلکہ ممکن ہوجاتا کہ وہی آپ پر سواری کرتا۔ ظاہر ہے کہ یہ بڑی مشکل بات ہوتی، ہر حیوان سے کام لیتے وقت یہی مناظرہ بازی کا بازار گرم رہتا، نہ بیل کھیت جوت سکتا، نہ گھوڑے سواری لے جاسکتے، نہ حلال جانوروں کا گوشت کھایا جاسکتا۔ سارے کام تجارت وغیرہ کے معطل ہوجاتے اور انسان کو ان حیوانوں کے مناظروں سے کبھی بھی فرصت نہ ملتی اور یہ ساری خرابی حیوانوں کو عقل و فہم ملنے سے ہوتی، پھر آپ کی تعلیم گاہوں میں بھی علم حاصل کرنے جمع ہوتے اور ایک ہی کلاس میں گھوڑے، گدھے، کتے سب جمع رہتے بلکہ جنگلوں سے شیر، بھیڑئیے، ریچھ، گیدڑ بھی جمع ہوتے تو آ پ کو علم حاصل کرنا وبال جان بن جاتا۔ غرض علمی اور عملی کارخانے سب کے سب درہم برہم ہوجاتے۔ اس لئے شکر کیجئے کہ اللہ نے انہیں عقل و فہم نہیں دیا، جن سے آپ کے کام کاج چل رہے ہیں ۔‘‘ ملفوظ: جنات میں نبوت نہیں رکھی گئی، وجہ یہ ہے کہ جیسے ملائکہ میں خیر کا غلبہ ہے اور شر کالعدم ہے، جنات میں شر کا غلبہ ہے اور خیر کالعدم ہے اور نبوت کے لئے غلبہ خیر ہی نہیں خیر محض کی ضرورت تھی۔ ورنہ بشر کے ہوتے ہوئے بدفہمی یا بدعملی کی وجہ سے شرائع پر عمل اور ان کی تبلیغ دونوں غیرمامون ہوتیں اور صحیح دین مخاطبوں کو نہ پہنچ سکتا، اس لئے انہیں تابع انسان بنایا گیا تاکہ اس کی شریعت سے وہ علم اور عمل کی خطائوں سے بچنا سیکھیں ۔ ا س لئے جو انبیاء انسانوں میں مبعوث ہوئے ان ہی کی اطاعت ان پر لازم کی گئی۔ غرض اللہ تعالیٰ نے جانوروں کو تو خطاب ہی نہیں کیا، ملائکہ کو خطاب کیا مگر غیرتکلیفی اور جنات کو خطاب تکلیفی کیا مگر خطاب بالاستقلال نہیں فرمایا۔‘‘ ملفوظ : ’’پس ایک طرف تو علم کے میدان میں انسان کو فرشتوں سے فائق ثابت کرایا اور ایک طرف عبادت و اطاعت میں اسے فرشتوں سے اونچا ثابت فرمایا اور خود فرشتوں ہی کو اس کی نیکی پر گواہ بنایا تاکہ ا س کی سفاکی اور فساد کا تخیل ان کے ذہن سے نکل جائے اور وہ بصدق دل اس کی خلافت کے معترف