حیات طیب رحمہ اللہ تعالی جلد 1 |
یات طیب |
|
تین کے علاوہ سلام وکلام ،عورتوں کو چھودینا ،ہنسنا بولنا، چلناپھر نا اور عام نقل وحرکت سب ہی ممنوع ہے یعنی نماز میں ان سب چیزوں کا بھی روزہ ہوتا ہے اس لئے نماز میں روزہ اپنی انتہائی مکمل شکل کے ساتھ موجود ہے۔ اعتکاف کو لو تو وہ بھی نماز میں مکمل شکل کے ساتھ موجود،کیونکہ اعتکافِ صوم میں ضروریاتِ بشریہ پوری کرلینے ،سوجانے ،لیٹے رہنے، کھانے پینے کی تواجازت ہے لیکن نماز میں یہ سب امور ممنوع اور مفسد ِصلوٰۃ ہیں ، حتیٰ کہ بحالت ِنماز بیرونِ مسجد تو بجائے خود ہے خود مسجد میں بھی ٹہلنے اور نقل وحرکت کی بھی اجازت نہیں ۔اس سے واضح ہے کہ نماز کا اعتکاف روزہ کے اعتکاف سے بھی زیادہ مکمل ہے اور نماز اعتکاف کو بھی جامع اور حاوی نکلی۔ پھر حج کو لو تو وہ بھی نماز میں موجود ہے کیونکہ حج کی حقیقت تعظیم بیت اللہ اور تعظیم حرمِ محترم ہے۔ سو نماز میں تعظیم بیت اللہ کا یہ مقام ہے کہ استقبالِ قبلہ شرط ِصحت ِصلوٰۃ ہے، کہ اس کے بغیر نماز ہوہی نہیں سکتی اور ظاہر ہے کہ استقبالِ قبلہ بھی قبلہ کی اعلیٰ تعظیم ہے، چنانچہ ہیئت ِتعظیم ایسے اوقات میں ممنوع کی گئی ہے جو گندے اور خسیس افعال کے اوقات ہیں جیسے کہ استنجا ء کرتے وقت استقبالِ قبلہ ممنوع قرار دیا گیا کہ تعظیمی ہیئت افعالِ تعظیمی کے وقت سزا وار ہے نہ کہ افعالِ خسیسہ کے وقت۔ پھر جس طرح طواف میں بیت اللہ کے سامنے رفعِ یدین کر کے گردشِ طواف شروع کرتے ہیں ، اسی طرح نماز میں سمت ِبیت اللہ کے سامنے کھڑے ہو کر نماز کا دوران شروع کرتے ہوئے تعظیماً رفعِ یدین کرتے ہیں ، حتیٰ کہ بنصِ حدیث طواف کو حکم میں نماز کے فرمایا گیا ہے ،الا ّ یہ کہ اس میں سلام وکلام جائز ہے نماز میں نہیں اور پھر جس طرح طواف طرح طرح کے اذکاروادعیہ سے معمور ہے ایسے ہی نماز بھی ہر طرح کے اذکار وادعیہ سے بھر پور ہے۔ پھر جس طرح حج میں حرمِ محترم کی حدود میں رہ کرتا بحد ِ عرفات یادِ حق میں مصروف رہتے ہیں ، اسی طرح مسجد کے حرمِ محترم میں رہ کر ذکر ِ الٰہی اور نوافل میں مصروف رہتے ہیں اور جس طرح وہاں حرمِ محترم میں شیطان کے آثار کو سنگریزوں سے سنگسار کیا جاتا ہے اسی طرح نماز میں اولاً ہی اعوذ باللہ پڑھ کر اس کے فتنوں سے پناہ مانگی جاتی ہے، اس کے شر کو معنوی ہتھیار وں سے دفع کیا جاتا ہے اور جس طرح حج سے طوافِ وداع کرکے رخصت چاہی جاتی ہے اسی طرح نماز میں سلامِ وداع کر کے دربارِ الٰہی سے رخصت ہوا جاتا ہے۔ غرض حج کی پوری حقیقت اپنے اہم اجزاء کے ساتھ نماز میں بجنسہٖ یا بمثلہ ٖ موجود ہے، اس لئے نماز حج کی عبادت پر مشتمل نکلی۔ غرض جس طرح سے کہ مسلم انسان جامع ادیان اور جامع حقائقِ عالَم تھا تو اس کے لئے نماز بھی ایسی