حیات طیب رحمہ اللہ تعالی جلد 1 |
یات طیب |
|
کام بڑا ہی مفید اور لازمی ہے۔ اسی وجہ سے یہ کام تیزی سے پھیل رہا ہے اور اس تبلیغ سے ایک عظیم انقلاب آرہا ہے، ہندوستان کے ہر خطے میں اور ہندوستان سے باہر جہاں بھی میں گیا وہاں میں نے تبلیغی جماعتیں اور تبلیغی مرکز دیکھے۔ رسمی انداز میں اس عالمگیر طریقہ پر کام نہیں ہوسکتا اور اس کے ساتھ نہ فتنہ و فساد ہے اور نہ واویلا اور شور، آپ نے کہیں نہیں سنا ہوگا کہ ان جماعتی لوگوں نے کہیں غدر کیا، کہیں فساد برپا کیا، یہ ایک خاموش تبلیغ ہے، جو عالمگیر طریقہ سے ساری دنیا میں پھیلتی جارہی ہے اور اس کی مقبولیت روز بروز بڑھتی چلی آرہی ہے۔ تبلیغ کے کام میں آدمی کو اس کے گھر سے نکالا جاتا ہے، وہ گھر کے ماحول سے نکل کر خدا کے گھر میں پہنچتا ہے، وہاں اے دوسرا ماحول ملتا ہے، گھرکے ماحول میں اور اس ماحول میں بڑا فرق ہوتا ہے، یہاں اسے داعی اور عامل دونوں بننا پڑتا ہے، وہ داعی بن کر آتا ہے اور عامل بن کر جاتا ہے۔ حضرت سفیان ثوریؒ نے ایک مرتبہ فرمایا کہ ہم نے علم حاصل کیا تھا، غیراللہ کے لئے مگر جب علم آگیا تو اس نے کہا کہ میں تو خدا کے لئے ہوں ۔ اس تبلیغی کام کا ایک نظام ہے اور اوقات نکالنے کا ایک اصول اور روحانی قوتوں کا جلا ہو، شیطانی قوتیں دبیں اور مغلوب ہوجائیں ۔ آج کے دور میں بہت سی تحریکیں چل رہی ہیں لیکن یہ تحریک اپنی مثال آپ ہے۔ اس میں نہ عہدے، نہ منصب ہیں ، نہ کرسیاں اور نہ سیٹیں ہیں ، بلکہ اپنے ہی مال کا خرچ ہے، اپنی جیب پر بار ہے،یہ تحریک موجودہ دور میں دین کے تحفظ کے لئے ایک ایک بڑی پناہ گاہ ہے، کسی ریاست کی بنیاد ہوتی ہے ’’توہمات‘‘ اور ’’تنازع للبقاء‘‘ پر لیکن یہاں اس کے برعکس ہے، یہاں تنازع للبقاء کی جگہ فنا للبقاء ہے اور توہمات کی جگہ محبت و الفت ہے، ریاست کے لئے پارٹیاں بنائی جاتی ہیں اور یہاں خود بخود پارٹیاں بن جاتی ہیں ۔(۷۷) ……v……