حیات طیب رحمہ اللہ تعالی جلد 1 |
یات طیب |
|
یہ پونچھ یوں تو ہے قریہ مگر حقیقت میں وداد و لطف و محبت کا اک نشیمن تھا کرشمے تھے یہ ضیاء العلوم کے سارے کہ وہی ان کے مظاہر میں جلوہ افگن تھا اس کا علم نمایاں تھا، اس کے ہی اخلاق اسی کے ذوق کا غماز سب یہ تن من تھا یہ مدرسہ ہے بلاشک سکون کی دولت کہ پونچھ اس کے بغیر الجھنوں کا مخزن تھا یہ مدرسہ کی ہی برکت ہے علم کی حرکت نہیں جمود جو قومی بقاء میں قدغن تھا بناء سے اس کی بتدریج بڑھ رہا ہے شعور وگر نہ یاں تو فقط جہل سایہ افگن تھا یہ بن گئی تھی خصوصیت اس علاقے کی کہ سنتوں کا نبیؐ کی وہ ایک مدفن تھا ہے آج پونچھ ضیاء العلوم سے روشن جو کل تلک کہ جہالت کا خاص مؤطن تھا ضیاء علم سے ہے آج مرکز توحید جو کل تلک کہ نہاں خانۂ برہمن تھا غلام قادرؔ برحق ہے پونچھ کا ہر فرد جو آپ سے پہلے اسیر ہوائے ان بن تھا زبانیں حق کے تکلم پہ کھل گئیں اتنی کہ آج وہ بھی ہے ناطق جو کل تک الکن تھا طفیل ہے یہ ’’ضیاء العلوم‘‘ کا یہ پونچھ ہدیٰ بدست ہے کل تک ہویٰ بد امن تھا