حیات طیب رحمہ اللہ تعالی جلد 1 |
یات طیب |
|
دور رہتے ہو ئے جو کچھ دارالعلوم کے با رے میں سنا تھا اسکا جو کچھ ذہن میں خا کہ و تصور تھا قریب سے دیکھ کر اس کو اس سے کہیں زیا دہ اچھا اور بہتر پا یا ، اس مقد س ادارے کے گو شے گو شے سے انو ار علم کا فیضان ہو تا ہے ، اس کی در سگا ہ ہو ں میں رسو ل اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی احا دیث کی تعلیم دی جا تی ہے اور تشنگان علم اور طالبان رشدو ہدایت کے لئے مثالی نظم و نسق ، سلیقہ شعاری اور روشن دما غی کے سا تھ اس اسلو ب سے احکام دین و شریعت بیان کئے جا تے ہیں جس میں اہل رو حا نیت اور اصحا ب علم و تحقیق کے آثا ر و فیو ض نمایاں طو ر پر جھلکتے ہیں ۔ اللہ تعا لیٰ کا یہ کمال فضل و احسان ہے کہ مجھے سید ی الشیخ المحدث السید فخر الدین احمد المر اد آبا دیؒ کے درس حد یث شریف کچھ حصے کی سما عت کا شر ف حا صل ہو ا ، حضرت مو صو ف نے طلبا ء محبین کرام کی درخواست پر احقر کی رعا یت کر تے ہو ئے حدیث بنی سلمہ پر عربی میں تقریر فر ما ئی ، جس میں ذکر ہے کہ بنی سلمہ کی خو اہش ہو یہ کہ وہ اپنے مکا نو ں کو چھو ڑ کر مسجد نبو یؐکے جو ار میں منتقل ہو جا ئیں ، رسو ل اللہ Bکو ان کے اس ارادے کا علم ہو ا تو ارشاد فر مایا :’’دیا ر کم تکتب لکم آثا رکم‘‘مو صو ف کی تقریر بیش بہا موتیوں اور تا بنا ک ستاروں کا مجمو عہ اور فیض البا ری اور عمد ۃ القاری کا مصداق تھی، اسی کے ساتھ شیخ موصوف کی طر ف سے ان طلبا ء وکو جو گوش بر آواز تھے اپنے خصوصی ارشادات سے نو ازنے کا سلسلہ جاری تھا جو ان تلا مذہ کے نفوس میں اس طر ح سرایت کر تے تھے جس طر ح عطر ہو ا میں اور پا نی زند گی میں کر تا ہے ، دعا ہے کہ اللہ تعا لیٰ مو صو ف کو سنت مطہر ہ اور اس کے متبعین کی طر ف سے جزا ئے خیر دے اور اس ادارے کو سما حۃ الشیخ صدر المد رسین مو لا نا العلا مہ ابر اہیم البلیا ویؒ اور مولا نا محمد طیب صا حبؒ جیسے ارکا ن و اسا طین ائمہ اجلہ بد ر الہدی (بد ر ہا ئے ہدایت) اور مصا بیح دجٰی (شمعہائے ظلمت ) کے زیر سا یہ ہمیشہ پھلتا پھو لتا قائم رکھے اور ان بز رگو ں کے نفع بخش اوقات اور انفا س طا ہر ہ میں بر کت عطا فر ما ئے۔ ذمہ داران مدرسہ نے میر ے سا تھ مزید اکر ام و احسان یہ کیا کہ احقر کو اپنا خصوصی مہمان بنا یا اس طر ح بسہو لت علما ئے اکا بر سے علمی استفا دے کا مو قع ملا ، فللّٰہ الحمد نیز وہ چیز جس کے لئے آج ہم سب اللہ تعالی کے مرہونِ منت اور احسان مند ہیں وہ یہ ادارہ ہے جو مع اسا تذہ و تلا مذہ کے دین کا گھنا سا یہ دار در خت، علم و تقو یٰ کا مر کز اور جسم اسلا می کی بقاء کا ضامن وہ پھیپھڑا ہے جس میں حیا ت رو حانی کے آثار ر واں دواں ہیں ، ہم اللہ تعالیٰ سے دعا کر تے ہیں کہ وہ مسلما نوں کو اس ادارے کی بقا و تر قی اور اس کے علما ء کو طو ل حیا ت سے زیا دہ سے زیادہ مستفیض فر ما ئے ــ’’و اللّٰہ یجیب ولا یخیب رجا ء الراجین فضلا ً منہ وکرماً‘‘