حیات طیب رحمہ اللہ تعالی جلد 1 |
یات طیب |
|
بعد میں افغا نستان اور ہندوستان کے در میا ن آمد و رفت کا سب سے بڑا ذریعہ رہی ہے اس وقت تک جا ری نہیں ہو ئی تھی، اس چیز سے جہا ں ملت افغا نستان کے غیر معمو لی دینی جذبے اور علم دو ستی کا ثبوت ملتا ہے، وہیں دارالعلوم کو روز اول سے مقبو لیت کا پتہ بھی چلتا ہے ، اس وقت سے لیکر ۱۹۴۷ء تک دارالعلوم کی تاریخ میں کو ئی دور ایسا نہیں گزرا جس میں افغا نستان کے طا لب علم کی تعلیمی سر گر میا ں دارالعلوم کی رونق کا باعث نہ رہی ہو ں اور ادھر افغا نستان میں بھی فضلا ئے دارالعلوم کے لئے ملک کے اہم کلیدی عہدوں کے در وازے ہمیشہ کھلے رہے ہیں ۔ شیخ الہند حضرت مو لا نا محمود حسن قدس اللہ سر ہٗ نے جب بیسوی صدی کے دو سرے عشرے میں ہندوستان کے لئے ایک عا رضی حکو مت کا خا کہ تیا ر کیا تو اس کا مر کز افغا نستان ہی کے دارالسلطنت کا بل میں بنا یا گیا تھا، حضرت مو لا نا عبیداللہ سندھیؒ اور حضرت مو لا نا محمد میاں انبیٹھوی عرف مو لا نا منصور انصا ری کو اس مقصد کے لئے بطو ر خاص افغا نستان بھیجا گیا ، یہ دونو ں حضرات حضرت شیخ الہند ؒکی انقلا بی تحریک کے سر گرم کا رکن تھے ، کا بل میں ان کی جد و جہد دارا لعلوم اور افغا نستان کے در میان مخلصا نہ روابط کے استحکام میں ایک تا ریخی حیثیت رکھتی ہے۔ غرض کہ افغا نستان کے ہند و ستان اور با لخصوص دیوبند سے ہر زما نے میں گو نا گو ں تعلقات قا ئم رہے، چنا نچہ ۱۳۵۸ھ؍ ۱۹۳۹ء میں حضر ت مولانا محمد طیب صا حبؒ مہتمم دارالعلوم دیوبند کے سفر افغا نستان کے موقع پر ان دیر ینہ تعلقا ت کا خا ص طو ر پر اظہا ر ہو ا ، جس کی قدرے تفصیل گزر چکی ہے ، دارالعلوم میں ’’باب الظا ہر‘‘کی تعمیر اسی سفر کے نتیجے میں ظہو ر پذیر ہو ئی۔ جلسہ خیر مقدم میں شرکت کے لئے اعلیٰ حضرت اور ان کے رفقاء حضرت مہتمم صا حبؒ اور حضر ت مولانا حفظ الر حمن صا حبؒ کی معیت میں احا طۂ مو لسری کے شمالی زینے سے اوپر تشریف لے گئے اور ’’رسالہ دارالعلوم‘‘ کے دفتر سے گز رتے ہو ئے ادارہ اہتمام میں رونق افروز ہوئے ، بعد ازاں اعلیٰ حضرت نے محافظ خانہ دارالعلوم کا معا ئنہ کیا اور’’ بسیا ر خوب است ‘‘کے الفا ظ سے اپنی پسند ید گیٔ اظہا ر فر ما کر کتب خانے میں تشریف لے گئے ، یہاں نا در و نا یا ب مخطوطات ، مختلف عہد کے لکھے ہو ئے قر آن شر یف کے قلمی نسخے اور شا ہی عطیات میں سعو دی عرب ، تر کی، مصر ، ایران اور نظا م دکن کی عطا کی ہو ئی کتابیں نہایت قرینے کے ساتھ سجا ئی گئی تھیں ، حکو مت افغا نستان کی عطا کی ہو ئی کتابیں نما یا ں طو رپر رکھی ہو ئی تھیں ان میں حضرت شیخ الہند مو لا نا محمود حسن نو ر اللہ مر قد ہٗ کا تر جمہ قرآن مجید بحو اشی حضرت مو لا نا شبیر احمد عثما نی ؒ کا و ہ