حیات طیب رحمہ اللہ تعالی جلد 1 |
یات طیب |
|
طرح بو لنا چا ہتے پو ری قدرت ، لب کشا ہو تے تو مو ج رواں ، خا مو ش ہو تے تو بحرِ بیکراں ، جو کچھ کہتے خون جگر سے گزار کر کہتے، پو رے اعتماد ، یقین اور بصیرت کیسا تھ بو لتے ،مشترک مضا مین کو اپنی طرح سوچتے اپنے انداز سے کہتے اپنی وضع سے بر تتے ، اقلیم سخن کے با دشاہ ،طر ز بیان کے تا جدار خطابت کی روایتی اچھل کو د سے دور، تصنع کاریوں سے ناآشنا، لہجہ کی مقناطیسیت ، زبان کی شیرینیت اوراور گفتار کی حلاوت میں بڑے سے بڑا آپریشن اور بڑی سے بڑی صداقت کا اظہا ر ،مثبت اور تعمیری انداز میں بات کیسے کہی جاتی ہے ،حکیم الاسلام ؒ اس فن کے امام ، علم بحر ِبیکراں ،قوت حافظہ مدہش، وسعت مطالعہ حیرت انگیز ، بااختصاص اساتذہ شیوخ کا فیضان مستزاد اور علوم قاسمیہ کا اضافہ ’’نور علی نور‘‘بولتے ہوئے تو جملہ الوان دل و دما غ پر عکس ریز ۔تقریر عالمانہ حکیمانہ محققانہ، بات جہاں سے شروع ہوتی وہیں پر لاکر ختم کی جاتی، طویل سے طویل تقریر میں استقامت نہ پہلو بدلنا نہ موضوع سے انحراف ،لب و لہجہ اور حلاوت ملاحت کا امتزاج ، آواز دھیمی مگر دل کی گہر ائیوں میں اتر تی او ر ذہن و فکر کے در یچوں کو دستک دیتی ہو ئی۔ مو لا نا سید عطا ء اللہ شا ہ بخا ریؒ کی سحر بیانی مشہور، اپنے دور میں ان کی خطابت کے چرچے اور خطیبا نہ سحرطرازیوں کے غلغلے، اس کے با وصف لاہو ر کے ایک جلسہ میں حکیم الاسلام ؒ کی تقریر سن کر اتنے متأثر کہ حکیم الاسلام کی شانِ خطابت میں فی البدیہہ ایک قصیدہ ہی کہہ ڈالا ؎ بخت اگر رسا شود، دست دہد سبوئے خوش از نگہ سمن برے، لالہ رخے نِکوئے خوش (۱) گویا بخاری ایسے شعلہ بیان و سحر طراز خطیب سے بڑھ کر آسمان خطابت پر ایک روشن ستارہ، اس وقت بھی آپ ہی کی شکل میں ، عروس البلاد ممبئی کی وہ تا ریخی تقر یر جس نے رفیقوں سے ہی نہیں فریقوں سے بھی ’’فاتح بمبئی‘‘ کا خطاب دلایا ؟ عجب نہیں کہ اس کی صدا ئے بازگشت قریب میں بہتے ہوئے سمندر کی لہروں اور بمبئی کی فضاء میں اب بھی گشت کر رہی ہو۔ بزرگان امت کے واقعات سے خو بصورت نتا ئج کا استنبا ط ان کے مخزن خطابت کا گنج گرانمایہ ،سادہ بیانی میں پر ی کا حسن پیداکرنے کی قدرت، دقت نظری گو یا معا نی و مطالب کے بحر بیکراں میں سر چ لا ئٹ کا نمونہ،سطحی معنی سے آگے بڑھ کرجو ہر مقصود تک رسا ئی کی صلا حیت، معنی آفرینی کے ساتھ نکتہ سنجی، مضا مین کے تسلسل کے سا تھ دقا ئق کا بحر قلزم مو جزن ،ایک واقعہ کو کئی رخ سے جا نچنے ،ایک حقیقت کو کئی زا ویوں سے پر کھنے ایک شئی کو چار آنکھوں سے دیکھنے اور ایک کیفیت کوکئی ذہنوں سے محسو س کرنے کی حیر ت انگیز