حیات طیب رحمہ اللہ تعالی جلد 1 |
یات طیب |
|
سرمایۂ احادیث کی حفاظت کا ذریعہ، جمع و تدوین اور کتابت بن گیا۔ اس کے بعد دیگر علوم و فنون پر کتابوں کی ایک نئی دنیا سامنے آتی گئی۔ اسلاف کی اس روایت کو اخلاف نے آگے بڑھایا اور امت کی صلاح و فلاح کے لئے دین کے ہر موضوع پر ایک قابل قدر کتابی ذخیرہ وجود میں آگیا۔ امام محمد بن حسن شیبانیؒ کے بعد امام غزالیؒ اپنے عہد میں کثیر التصانیف گزرے ہیں ، ان کے بعد بالاتفاق حکیم الامت حضرت مولانا اشرف علی تھانویؒ اور آخرمیں ان کے خلیفۂ ارشد حکیم الاسلام حضرت مولانا محمد طیب صاحبؒ دین کے ہر موضوع پر گراں قدر تصانیف کے حوالہ سے برصغیر کی علمی تاریخ کا ایک روشن باب ہیں ۔ حکیم الاسلامؒ کو اللہ تعالیٰ نے تصنیف و تالیف اور تحریر و قلم کی ایسی بے نظیر صلاحیت اور نفیس ذوق سے نوازا تھا کہ حلقۂ دیوبند میں اس شان کا مصنف حکیم الامتؒ کے بعد نظر نہیں آتا، جس کے قلم سے انتہائی معرکۃ الآرا اور بصیرت افروز کتابوں کا اتنا بڑا ذخیرہ وجود میں آیا ہو۔ حکیم الاسلامؒ نے اپنے قلم سے علم و حکمت کے اتنے دلکش، سحرانگیز اور خوبصورت پیکر تراشے ہیں کہ پڑھنے والا دنگ رہ جاتاہے۔ اسلوب تحریر کی جاذبیت اور کشش ایسی کہ ایک پامال موضوع پر بھی ان کی جس کتاب کو شروع کیجئے تمت بالخیر سے پہلے چھوڑنے کوجی نہیں چاہتا۔ کتاب کے مضامین آدمی کو پکڑ کر بیٹھ جاتے ہیں ، نئے نئے عنوانات، نئے نئے انکشافات، نکتہ آفرینیاں ، خوبصورت مثالیں ، ایمان افروز قصے، ظرافتیں ، علم و ادب کے جواہر پارے، چشم کشا حقائق،بصیرتیں ، نصیحتیں اور اخلاقی تعلیمات کے حسین مناظر جگہ جگہ،مضامین کی ندرت، تسلسل اور جامعیت سے آپ کی چھوٹی سے چھوٹی کتاب یہاں تک کہ کوئی مختصر سے مختصر مکتوب بھی خالی نہیں ، حکمت و بصیرت ، تدریس، تقریر، تحریر، تصنیف، گفتگو، مجلس ہر جگہ ہم عناں کی روح میں حلول کرتے ہوئے۔ حکیم الاسلامؒ کے طرز تحریر کو ’’سہلِ ممتنع‘‘ کی صنعت کا اعجاز کہا جاسکتا ہے۔ حکیم الاسلامؒ کی کوئی کتاب اٹھا کر دیکھئے، اس کی سطر سطر وسعتِ مطالعہ اور دقت نظر کا اعلان کرتی ہے۔ کوئی سا بھی مضمون پڑھئے لفظ لفط سے علم و حکمت کی تیز روشنی پھوٹتی ہے صفت برق چمکتا ہے مرا فکر بلند کہ بھٹکتے نہ پھریں ظلمت میں راہی حکیم الاسلامؒ نے جس موضوع کو اختیار کیا اس میں جان ڈال دی، جس عنوان کو ان کے قلم نے چھو لیا اس کو سدا بہار بنا دیا۔ ان کے صریر خامہ میں فکر کے اتنے گوشے کہ ؎ دامن دل می کشد کہ جا ایں جا است خطیب الاسلام حضرت مولانا محمد سالم صاحب قاسمی دامت برکاتہم فرماتے ہیں :